پارلیمنٹ تحفظ پاکستان آرڈی نینس 2013کی آئین کے مطابق صحیح تشریح نہیں کر سکی: صدر کراچی بار ایسوسی ایشن

کراچی: کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر صلاح الدین نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ تحفظ پاکستان آرڈی ننس 2013 کی آئین کے مطابق صحیح تشریح نہیں کرسکی ہے ۔پہلے سے موجود قوانین پر عملدرآمد کیا جائے تو دہشت گردی سے نجات مل سکتی ہے ۔تحفظ پاکستان آرڈی ننس 2013 کے تحت سپریم کورٹ سمیت تمام عدالتوں کے فیصلے ایک دوسرے کی نفی کرتے ہیں ۔وہ ہفتہ کو وومن اسلامک لائرز فورم کے تحت منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے ۔انھوںنے کہا کہ اس قانون کے تحت گرفتار ہونے والا ملزم محض شناختی دستاویزات نہ رکھنے کی وجہ سے ملک کا دشمن یا جاسوس تصور کیا جاتا ہے ۔انھوںنے کہا کہ اس آرڈی ننس کے تحت ملزم کے دفاع کے حق کو محدود کردیا گیا ہے ۔اس قانون کے مطابق تفتیشی ٹیم ایک پولیس افسر اور دو اہلکاروں پر مشتمل ہوتی ہے ،جن کے لیے شہادتوں کے تقاضوں کو پورا کرنا ضروری نہیں ہے ۔انھوں نے کہا کہ گرفتار شدگان کی زندگی اورموت کا فیصلہ چند افراد کے ہاتھ میں نہیں ہونا چاہیے ۔انھوں نے کہا کہ اس قانون کے بعد تفتیشی کو اختیار ہے کہ وہ ملزم کا چالان اپنی مرضی سے کسی بھی عدالت میں پیش کرسکتا ہے ،جس کی وجہ سے رشوت کا بازار گرم ہے ۔ملزمان رشوت دے کر اپنے مقدمات دہشت گردی کی عدالتوں کی بجائے مقامی عدالتوں میں منتقل کرالیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آرڈی ننس میں پراسیکیوٹر کو دیئے گئے اختیارات میں ترمیم کی ضرورت ہے ۔اس موقع پر سابق صدر کراچی بار ایسوسی ایشن نعیم قریشی نے کہا کہ اس آرڈی ننس کے تحت حکومت نے ایجنسیوں کو لامحدود اختیارات دے دیئے گئے ہیں ،جو عام آدمی کو تحفظ دینے کے بجائے لوٹ مار کررہی ہیں ۔اسلامک لائرز فورم فائزہ خلیل نے کہا کہ گزشتہ 12سال سے پاکستان حالات جنگ میں ہے ۔اب تک ملک میں 310ڈرون حملے ہوچکے ہیں ۔امریکا پاکستان سمیت دیگر ملکوں 600بلین روپے خرچ کررہا ہے ۔آرڈی ننس 2013کے تحت شک کی بنیاد پربھی سیکورٹی ادارے کسی بھی بچے یا خاتون کو بھی حراست میں لے کر 90دن کی نظربندی میں رکھ سکتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ آئین کے تحت 15دن کا ریمانڈ حاصل کرنا زیادہ تصور کیا جاتا ہے ۔انھوں نے کہا کراچی میں دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کے لیے ججوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد بڑھائی جائے اور ایجنسیوں میں کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے ۔اس موقع پر ایڈوکیٹ حنیف کشمیری ،ایڈوکیٹ نور ناز اور افشاں سلیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا تحفظ پاکستان آرڈی ننس کے بجائے ملک کی حقیقی آئین پر عمل کرنے کی ضرورت ہے ۔تحفظ پاکستان آرڈی ننس ملک کے اصل آئین سے بالکل متصادم ہے ۔انھوں نے کہا کہ کسی کو بھی اس طرح کا آرڈی ننس جاری کرنے کا اختیار نہیں جس سے عوام کے بنیادی حقوق سلب کرسکے ۔انھوں نے کہا کہ سیکورٹی اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ بغیر وارنٹ اور بغیر کسی اجازت کسی کے گھر میں داخل نہ ہوں ۔

Latest from Blog