حیدرآباد میں عالمی یوم تپ دق پر ٹی بی کنٹرول سندھ کی جا نب سے واک کا اہتمام

حیدر آباد: 24مارچ عالمی یوم تپ دق کے موقع پر ڈسٹرکٹ اینٹی ٹی بی ایسو سی ایشن اور ڈائریکٹوریٹ ٹی بی کنٹرول سندھ کی جانب سے “واک “کا اہتمام کیا گیا ۔ بعد ازیں ٹی بی کے حوالے سے سیمینار منعقد ہوا ۔ عالمی ادارہ صحت نے سال 2014کے لیے پاکستان کے متعلق اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہر سال 5لاکھ ٹی بی کے نئے مریض پیدا ہو رہے ہیں جس میں سے 3لاکھ مریض ٹی بی کا علاج کرواتے ہیں جبکہ باقی 2لاکھ مریض ٹی بی کا علاج شعور نہ ہونے کے باعث نہیں کروا پاتے جبکہ حکومت پاکستان نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام کے تحت گوبل فنڈز کی بدولت ٹی بی کی مفت تشخیص اور علاج فراہم کر رہی ہیں ادویات وافر مقدار میں ہر ٹی بی کے سینٹر میں میسر ہے ہے اس سال ٹی بی سے متعلق نعرہ “ہر سال دو لاکھ مریضوں کا علاج یقینی بنانا ہے اپنا کردار نبھانا ہے ،قرار دیا ہے ۔ اس موقع پر صدر سندھ ڈسٹرکٹ اینٹی ٹی بی ایسو سی ایشن حیدرآباد ڈاکٹر عبد الصمد شیخ لیبیا والے نے کہا 24مارچ 1882کو جرمن سائنسدان ڈاکٹر سر رابرٹ کا ک نے ٹی بی کے مرض کا سبب بننے والا جرثومہ دریافت کیا جس کی وجہ سے ادویات بننا شروع ہوئیں ، آج ٹی بی کا مرض قابل علاج ہے اس لیے دنیا بھر میں 24مارچ کو عالمی یوم تپ دق منایا جاتا ہے۔ ڈسٹرکٹ اینٹی ٹی بی ایسو سی ایشن حیدرآباد گذشتہ پچاس سال سے زائد اس مرض کے علاج معالجہ میں مصروف ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 17لاکھ افراد اس بیماری کی علاج کی آگاہی نہ ہونے کے سبب ہلاک ہو جاتے ہیں۔ انشاءاللہ ہم 2025تک پاکستان کو ٹی بی سے پاک بنا دینگے ۔ میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ٹی بی کے مریضوں کیلئے فوڈ سپورٹ پروگرام شروع کریں تاکہ مریض مکمل اور جلد صحت یاب ہو جائیں اور معاشرے میں ایک بار پھر اپنا بھرپور کردار ادا کر سکے ۔ ڈائریکٹر ٹی بی کنٹرول سندھ ڈاکٹر عصمت آرائَ خورشید نے کہا کہ ٹی بی کے خاتمے کا حل W.H.O\N.T.P/P.T.Pکے معترف کر دہ طریقہ علاج “ڈاٹس”کے ذریعے یقینی ہے اس طریقہ کے تحت مریض کسی ذمہ دار شخص کے زیر نگرانی ٹی بی کی ادویات کا درست استعمال پورے چھ/آٹھ ماہ تک کرتا ہے۔اس مقصد کے تحت سندھ بھر میں 270ٹی بی کے مفت تشخیصی مراکز اور 943مفت علاج کے مراکز کام کر رہے ہیں ۔ صوبائی ٹی بی کنٹرول پروگرام ٹی بی کی ادویات بغیر کسی رکاوٹ کی فراہم کر رہا ہے اور ضلع بھر کے تمام ٹی بی مراکز پر ٹی بی کی ادویات اور لیبارٹری کے کیمیکلز وافر مقدار میں موجود ہیں ۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر منظور عیسانی اور ڈپٹی ڈائریکٹر ٹی بی کنٹرول سندھ حیدرآباد ڈاکٹر اعجاز تالپور نے ٹی بی کے مریضوں بارے میں شعور اجاگر کرنے کیلئے اساتذہ ، وکلاء، سول سوسائٹی ، این جی اوز اور میڈیا کی تعاون کی اہمیت پر زوردیا ۔ نیشنل پروگرام آفیسر ڈاکٹر شریف نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت (W.H.O)نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام (NTP)نے ٹی بی کیلئے جدید طریقہ علاج “ڈاٹس”متعارف کروا کر اس مرض کی روک تھام کیلئے راہ ہموار کر دی ہے۔ڈسٹرکٹ ٹی بی کو آرڈینیٹر ڈاکٹر ایوب انڑ نے بتایا کہ حیدرآباد میں 11مفت تشخیصی مراکز اور 35علاج گاہیں موجود ہیں ، ضلع حیدرآباد ٹی بی کے علاج معالجہ کے حوالے سے پیش رفت اطمینان بخش ہے ۔ ایک ٹی بی کا مریض سال 10سے 15نئے مریض پیدا کرتا ہے ۔ٹی بی سے متاثرہ مریض کو چاہےے کہ وہ ٹی بی کی ادویات بلا ناغہ استعمال کریں ، جگہ جگہ تھوکنے سے پرہیز کریں ، ہشیہ کھانستے اور چھینکتے ہوئے منہ پر رومال رکھیں کیوں کہ ہمارے ملک میں 90%ٹی بی پھیپھڑوں کی پائی جاتی ہے۔ میڈیا سیکریٹری یاسین راہی نے کہا کہ اس مرض کے خاتمے کیلئے نہ صرف WHO، NTPاور NGOsنے کردار ادا کیا بلکہ میڈیا کی بھر پور تعاون سے عوام الناس میں اس مرض کے بارے میں آگاہی ہوئی ۔ واک اور سیمینار میں نائب صدر افروز علام خان ، عبد الحق شیخ ، مسز شمیم غلام اکبر، جنرل سیکریٹری حبیب الحسن غوری، جوائنٹ سیکریٹری شوکت علی شیخ ، پبلک ریلیشن سیکریٹری اسلم نربان، فنانس سیکریٹری مسرت اقبال ، میڈیا سیکریٹری یاسین راہی، ممبران مجلس عاملہ ، ڈاکٹر محمد یوسف قریشی ، محمد رفیق راجپوت ، عمران اسحاق ، ڈاکٹر ندیم ، شاکر میمن،شعیب انصاری ، عاطر عبید ، سید آصف علی ، اکرام راجپوت ، ڈاکٹر نثار شیخ، ڈاکٹر صدف شیخ، ڈاکٹر جاوید احمد شیخ، کاشف شیخ، ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس اسٹاف کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

Latest from Blog