آئی بی ایم نے عالمی تحقیقاتی نیٹ ورک کو جنوبی افریقہ تک پھیلا دیا

– جوہانسبرگ کی تحقیقی لیبارٹری جنوبی افریقہ کی قومی ترجیحات کو مدد دے گی اور بگ ڈیٹا، کلاؤڈ اور موبائل ٹیکنالوجیز کے استعمال میں جدت کو تحریک عطا کرے گی

جوہانسبرگ ، 06 فروری  2015ء/ پی آرنیوزوائر/ ایشیانیٹ پاکستان — آئی بی ایم (این وائی ایس ای: IBM) نے آج اپریل 2015ء سے جوہانسبرگ میں شروع ہونے والی نئی لیبارٹری کے ساتھ آئی بی ایم ریسرچ – افریقہ کی توسیع کے منصوبوں کا اعلان کیا ۔ اس کی توجہ بگ ڈیٹا، کلاؤڈ اور موبائل ٹیکنالوجیز کو جدید بنانے کے لیے جنوبی افریقہ کی قومی ترجیحات، ہنرمندی کو بڑھانے کی تحریک اور جدت طرازی پر منحصر اقتصادی ترقی کو استحکام دینے پر ہوگی۔

Dr.%20Solomon%20Assefa آئی بی ایم نے عالمی تحقیقاتی نیٹ ورک کو جنوبی افریقہ تک پھیلا دیا

تصویر – http://photos.prnewswire.com/prnh/20150205/173900
تصویر – http://photos.prnewswire.com/prnh/20150205/173972
لوگو – http://photos.prnewswire.com/prnh/20090416/IBMLOGO

تحقیقی تنصیب محکمہ تجارت و صنعت کے ذریعے 10 سالہ سرمایہ کاری منصوبے کے حصے کے طور پر اور محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کے ساتھ مل کر کام کرنے کی صورت میں یونیورسٹی آف وٹواٹرزرینڈ (وٹس) میں قائم ہوگی۔

“آئی بی ایم نے تحقیقی لیبارٹریوں کے مقام کا تعین کرتے ہوئے دو عوامل پر غور کیا: عالمی معیار کی مہارتوں اور صلاحیتوں تک رسائی اور سخت کاروباری و معاشرتی مشکلات پر کام کرنے کی صلاحیت، جن مشکلات سے جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے بخوبی نمٹا جا سکتا ہے۔” ڈاکٹر جان ای کیلی سوئم، سینئر نائب صدر آئی بی ایم سلوشنز پورٹ فولیو اینڈ ریسرچ نے کہا۔ “جنوبی افریقہ بہترین پس منظر فراہم کرتا ہے کیونکہ ہم خطے میں اپنی تحقیقی کوششوں کو پھیلانے کی جانب نظریں گاڑے ہوئے ہیں۔ افریقہ میں مقیم ہمارے محققین آئی بی ایم کے سائنسدانوں کی عالمی برادری کا حصہ ہیں جو ہمارے ادارے کا مستقبل تعمیر کررہے اور یقینی بنا رہے ہیں کہ ہم سائنسی تحقیق میں نمایاں مقام پر رہیں۔”

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نلیڈی پینڈور نے کہا کہ “جنوبی افریقہ ٹیکنالوجی اور سائنسی اعتبار سے دنیا کے جدید ترین ممالک میں شامل ہے۔ لیکن جدت کو  استحکام بخشنے اور معیشت کو مزید تنوع دینے کے لیے تحقیقی اور ترقی پسندانہ سرگرمیوں کو بڑھانا ضروری ہے۔ ہم آئی بی ایم ریسرچ کو جنوبی افریقہ میں خوش آمدید کہتے ہیں اور اس کی طویل المیعاد کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے بہتر سائنسی باصلاحیت افراد پیش کرتے ہیں۔”

At%20the%20launch%20of%20IBMs%20Research آئی بی ایم نے عالمی تحقیقاتی نیٹ ورک کو جنوبی افریقہ تک پھیلا دیا

جدت کو مضبوط کرنا
آئی بی ایم کے جنوبی افریقی محققین مقامی جامعات، تحقیقی اداروں، جدت کے مراکز، اسٹارٹ اپس اور حکومتی ایجنسیوں کے ساتھ جامع تعاون کریں گے، اور یوں جنوبی افریقہ کے ابھرتے ہوئے جدت طرازی کے ماحول کو مضبوط کریں گے اور اگلی نسل کی ٹیکنالوجی مہارتوں کو بنانے میں مدد دیں گے۔ ادارہ تحقیقی منصوبوں اور مہارت کو ترقی دینے کے لیے تعاون کے لیے پہلے ہی وٹس یونیورسٹی، محکمہ سائنس و  ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) اور کونسل برائے سائنسی و صنعتی تحقیق (سی ایس آئی آر) کے ساتھ معاہدے کرچکا ہے۔

پروفیسر آدم حبیب، وائس چانسلر اور پرنسپل، وٹس یونیورسٹی نے کہا کہ “جدت طرازی کے کامیاب ماحول کی تشکیل جنوبی افریقی معیشت کی مزید ترقی اور ملک کی بین الاقوامی مسابقت کے لیے ضروری ہے۔ آئی بی ایم ریسرچ کا جوہانسبرگ میں آنے کا فیصلہ پروگرامرز، ڈیزائنرز، ڈیولپرز، انٹرپرینیورز اور اسٹارٹ اپس کی متحرک برادری کو ایک زبردست موقع دے گا۔”

نئی لیبارٹری اندرونی شہر کے علاقے برام فونٹین میں شیمولوگونگ ضلع میں ہوگی جو اب جوہانسبرگ  کے متحرک اور پررونق ترین علاقے کی حیثیت سے ابھر رہا ہے۔

نئی جنوبی افریقہ تحقیقی ٹیم کی قیادت ڈاکٹر سولومن اسیفا کریں گے، جو یارک ٹاؤن ہائٹس، نیو یارک میں واقع آئی بی ایم کے پرچم بردار تھامس جے واٹسن ریسرچ سینٹر کے ایک سابق تحقیقی سائنسدان ہیں۔ ڈاکٹر اسیفا 50 سے زیادہ سائنسی مقالوں کے شریک لکھاری اور 45 پیٹنٹس کے مالک ہیں۔ انہیں 2011ء میں ایم آئی ٹی کے ٹیکنالوجی ریویو میں 35 سال سے کم عمر دنیا کے سرفہرست نوجوان جدت طرازوں میں ایک اور عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے نوجوان عالمی رہنما قرار دیا گیا تھا۔ گزشتہ سال انہیں ایتھوپیا کی اکیڈمی آف سائنسز کی جانب سے فیلو نامزد کیا گیا تھا۔

تزویراتی قومی اہمیت کے شعبوں کے ساتھ اور سائنس اور ٹیکنالوجی میں جنوبی افریقہ کی قیادت کو مضبوط کرتے ہوئے لیبارٹری کی توجہ کے شعبوں میں شامل ہوں گے:

ڈیجیٹل شہری تجدید
لیبارٹری کا درون شہر موجود ہونا آئی بی ایم کے نئے محققین کو ایک ‘زندگی سے بھرپور تجربہ گاہ’ کا حصہ بننے کی سہولت دے گا جو شہری تجدید میں جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور بگ ڈیٹا کے اعدادوشمار کا کردار تلاش کرے گی۔ موبائل ٹیکنالوجیاں، عالمی پوزیشننگ نظام، کیمرے اور سنسرز شہروں میں عام ہوگئے ہیں، یوں نقل وحمل، توانائی اور تحفظ جیسی خدمات کی فراہمی کوو از سرنو تصور کرنے کے مواقع دے رہے ہیں۔ آئی بی ایم کے محققین اور ساتھی ادارے کمپیوٹیشنل ماڈلنگ، انٹرنیٹ آف تھنگز اور آگہی رکھنے والوں نظاموں کے استعمال کے ذریعے حل تیار کرے گا تاکہ شہریوں کے ساتھ موثر انداز میں کام کیا جائے اور جنوبی افریقہ اور دنیا بھر میں اندرون شہر کے علاقے کو حیات نو بخشنے میں مدد دی جا سکے۔

IBM%20Corporation%20logo آئی بی ایم نے عالمی تحقیقاتی نیٹ ورک کو جنوبی افریقہ تک پھیلا دیا

صحت عامہ کے شعبے کو تبدیل کرنے میں مدد
آئی بی ایم کے جنوبی افریقہ میں مقیم محققین بگ ڈیٹا کے اعدادوشمار اور آگہی رکھنے والی کمپیوٹنگ کو استعمال کرتے ہوئے جنوبی افریقہ اور افریقہ بھر کے کم وسائل کے حامل علاقوں کو موثر انداز میں، آگے بڑھنے کی صلاحیت اور صحت عامہ کی موثریت بڑھانے میں مدد دے گا۔آئی بی ایم ریسرچ پہلے ہی تپ دق (ٹی بی) کے نئے طریقہ علاج پر تحقیق کے لیے کوازولو-نٹال ریسرچ انسٹیٹیوٹ برائے تپ دق و ایچ آئی وی (K-RITH) کے ساتھ کام کررہا ہے۔ بگ ڈیٹا ٹیکنالوجیوں کا بیکٹیریائی جینیات اور نشہ آور ادویات کے شبے کے لیے ہونے والے تجربات میں استعمال سے اینٹی بایوٹک سے مزاحمت کا سبب بننے والے جینیاتی میکانزم کی زیادہ سوجھ بوجھ پر کام کیا جائے گا۔

بڑی سائنس کے لیے بگ ڈیٹا
آئی بی ایم کے نئے محققین اسکوائر کلومیٹر ایرے (ایس کے اے) ریڈیو ٹیلی اسکوپ منصوبے میں بھی حصہ ڈالے گا جس کا مقصد کائنات کی ابتداء کے بارے میں بنیادی سوالات کا جواب دینا ہے۔ بلند نظر ترین سائنسی کوششوں میں سے ایک میں جنوبی افریقہ کے سائنسدان نیدرلینڈز کےانسٹیٹیوٹ برائے ریڈیو آسٹرونومی آسٹرون اور آئی بی ایم ریسرچ – زیورخ کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ خلاء سے بگ ڈیٹا کی غیر معمولی مقدار کو جمع اور اس کا تجزیہ کیا جا سکے جو 13 ارب سال سے بھی پہلے ہونے والے بگ بینگ تک کی معلومات رکھتا ہے۔

آئی بی ایم تقریباً 100 سالوں سے افریقہ میں کام کررہا ہے۔ آج اس کے آپریشنز 24 ممالک تک پھیلے ہوئے ہیں جن میں جنوبی افریقہ، مراکش، مصر، نائیجیریا، گھانا، انگولا، کینیا اور تنزانیہ شامل ہیں۔ آئی بی ایم ریسرچ – افریقہ براعظم میں پہلا کمرشل تحقیقی ادارہ ہے جو افریقہ کے بڑے چیلنجز میں عملی اور دور رس تحقیق کررہا ہے اور تجارتی طور پر زندہ رہنے کے قابل جدت طرازیاں فراہم کرنے سے وابستہ ہے جو لوگوں کی زندگیوں پر اثر انداز ہوں۔ آئی بی ایم کی پہلی افریقی تحقیقی تجربہ گاہ 2013ء میں نیروبی، کینیا میں کھلی تھی۔ جنوبی افریقہ تحقیقی تنصیب آئی بی ایم کے ایکوئٹی ایکوئیولنٹ انوسٹمنٹ پروگرام (EEIP) کو سہارا  دیتی ہے اور محکمہ تجارت و صنعت کے ذریعے تحفظ پذیر، اثر انگیز آئی سی ٹی شعبے کی ترقی کے لیے بین الاقوامی بہترین مشقوں پر بنیاد رکھتا ہے۔ حالیہ چند سالوں میں آئی بی ایم نے جنوبی افریقہ بھر میں ایک آئی بی ایم صارفی مرکز، ایک جدت طرازی مرکوز، سروس کی فراہمی کے مرکز اور متعدد دفاتر اور ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر میں سرمایہ کاری بھی کرچکا ہے۔

اب اپنے 70 ویں سال میں آئی بی ایم ریسرچ چھ براعظموں میں قائم 12 لیبارٹریوں میں 3,000 سے زیادہ محققین کے ساتھ مستقل انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مستقل کا تعین کررہا ہے۔ آئی بی ایم ریسرچ کے سائنسدانوں نے 6 نوبل انعام یافتہ، 10 امریکی قومی میڈل برائے ٹیکنالوجی، پانچ امریکی میڈل آف سائنس، چھ ٹیورنگ ایوارڈز، قومی اکیڈمی آف سائنسز میں شامل 19 افراد اور امریکی موجدین کے قومی ہال آف فیم میں 14 افراد دیے ہیں – جو کسی بھی ادارے کے سب سے زیادہ ہیں۔

آئی بی ایم کی نئی جنوبی افریقی تحقیقی لیبارٹری کی تصاویر دیکھنے کے لیے ملاحظہ کیجیے: https://flic.kr/s/aHsk7AwKW9

رابطے:
جوناتھن بیٹی
آئی بی ایم گلوبل لیبز
JonathanB@uk.ibm.com
086571 7880 44+

جیمز سیالیس
آئی بی ایم امریکہ
sciales@us.ibm.com
914-447-6202+

Latest from Blog