پال جی ایلن نے دوسری جنگ عظیم میں غرق ہونے والے جاپانی جنگی بحری جہاز موساشی کا پتہ لگا لیا

لپائنز، 4 مارچ 2015ء/پی آرنیوزوائر/ایشیانیٹ پاکستان — انسان دوست شخصیت اور کاروباری منتظم پال جی ایلن نے بحریہ کی تاریخ کے دو سب سے بڑے اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے جدید ترین بحری جنگی جہازوں میں سے ایک موساشی کا پتہ لگا لیا ہے۔ یہ سال دوسری جنگ عظیم کے اختتام کے 70 سال مکمل ہونے کا ہے، اور اس بحری جہاز کی تلاش بحری تاریخ کے سرگزشت میں میں ایک اہم سنگ میل ہے۔

This%20is%20the%20bow%20of%20the%20Musashi پال جی ایلن نے دوسری جنگ عظیم میں غرق ہونے والے جاپانی جنگی بحری جہاز موساشی کا پتہ لگا لیا

تصویر: http://photos.prnewswire.com/prnh/20150304/179451
تصویر: http://photos.prnewswire.com/prnh/20150304/179452

جناب ایلن اور ان کی محققین کی ٹیم نے آٹھ سال سے بھی پہلے موساشی کی تلاش شروع کی تھی۔ چار ممالک کے تاریخی ریکارڈز، زیر سمندر تفصیلی مقام نگاری کے ڈیٹا اور اپنی کشتی، ایم/وائے اوکٹوپس، پر نصب جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے جناب ایلن اور ان کی ٹیم نے یکم مارچ 2015ء کو بحیرۂ سبویان میں بحری جہاز کا پتہ چلایا۔

عینی شاہدین کے متعدد بیانات کے باوجود جہاز کا درست مقام معلوم نہیں تھا۔ جناب ایلن نے ایک مقام نگاری کے اندازے کے لیے فرشِ سمندر کے ہپسومیٹرک بیتھی میٹرک جائزے کا حکم دیا۔ یہ ڈیٹا تلاش کرنے والی ٹیموں کے لیے بڑے علاقوں کے اخراج میں استعمال کیا گیا تھا اور بحیرۂ سبویان کی سطح کی پانچ نئی جغرافیائی خصوصیات پر منتج ہوا۔ فروری 2015ء میں ٹیم نے بلوفن-12 خودمختار زیر آب گاڑی (اے یو وی) استعمال کرتے ہوئے تلاش کا حتمی مرحلہ شروع کیا۔ کیونکہ تلاش کا علاقہ جائزے کی وجہ سے بہت مختصر ہوچکا تھا، اس لیے اے یو وی نے صرف تیسرے غوطے میں ہی موساشی کا ملبہ تلاش کرلیا۔ ایک ہائی-ڈیفی نیشن کیمرے سے لیس ریموٹ کے ذریعے چلائی جانے والی گاڑی (آر او وی) نے موساشی کے ملبے کی شناخت کی تصدیق کی۔

جناب ایلن نے کہا کہ “اپنی نوجوانی سے میں دوسری جنگ عظیم کی تاریخ کا بہت گرویدہ تھا، اور امریکی بری افواج میں اپنی والد کی خدمات سے متاثر تھا۔ موساشی حقیقتاً انجینئرنگ کا ایک شاہکار تھا، اور دل کی گہرائیوں سے ایک انجینئر ہونے کی حیثیت سے، میں اس کی تعمیر میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی اور کوششوں سے بہت متاثر ہوا۔ مجھے بحری تاریخ کے اس اہم جہاز کی تلاش کا حصہ بننے پر فخر ہے اور اس جہاز پر خدمات انجام دینے والے فوجیوں کی ناقابل فراموش بہادری کا احترام کرتا ہوں۔”

The%20Musashi%20carried%20two%2015 ton پال جی ایلن نے دوسری جنگ عظیم میں غرق ہونے والے جاپانی جنگی بحری جہاز موساشی کا پتہ لگا لیا

1942ء میں مکمل ہونے والا موساشی بحری تاریخ کا سب سے بڑا جہاز تھا، جس کا مکمل وزن 73,000 ٹن تھا۔ اس میں 18 انچ کی زرہ بکتر تھی اور یہ 18 انچ کی نو گنوں سے لیس تھا، جو کسی بھی جنگی جہاز بھی لگائی گئی سب سے بڑی تھیں۔ تعمیر کے دوران ناگاساکی کے جہاز سازی کے کارخانے میں انتہائی رازداری سے کام کیا گیا تھا؛ جہاز کی کل لمبائی کو نظر سے پوشیدہ رکھا گیا تھا تاکہ اس کی تعمیر سے اتحادی افواج کو کچھ سیکھنے سے روکا جائے۔ معرکہ بحیرۂ فلپائن سمیت متعدد جنگوں میں حصہ لینے والا موساشی بالآخر 24 اکتوبر 1944ء کو کو معرکہ خلیج لیتے سے قبل تقریباً 19 تارپیڈو اور 17 بموں کے ہاتھوں ڈوبا۔ موساشی کے عملے کے 2,399اراکین میں سے نصف اپنی جانیں کھو بیٹھے جن میں کمانڈر وائس ایڈمرل توشیہیرا انوگوشی بھی شامل تھے۔ آج بھی موساشی، اور اس کے ساتھی بحری جہاز، یاماتو، کو بحری ڈیزائن اور تعمیر کا بے مثال شاہکار سمجھا جاتا ہے۔

جناب ایلن اور ان کی تحقیقی ٹیم موساشی کے ملبے کے حوالے سے ذمہ داری کا احساس رکھتی ہے کیونکہ یہ ایک جنگی قبرستان ہے اور اس کے ساتھ احترام کا اور جاپانی روایات کے مطابق رویہ رکھنے کے لیے جاپانی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ایم/وائے اوکٹوپس کو کھوج اور جستجو، سائنسی تحقیق کے کے منصوبوں اور امدادی مہمات کے لیے بارہا استعمال کیا جاتا ہے۔ 2012ء میں جناب ایلن اور اوکٹوپس زیر سمندر ٹیم نے برطانوی بحریہ کے تعاون سے ایچ ایم ایس ہڈ کے ملبے کی تلاش میں حصہ لیا تھا۔

موساشی کی تلاش کی مہم کی فوٹیج، تصاویر اور مزید معلومات کے لیے PaulAllen.com/Musashi-Expeditionپر جائیں۔

پال جی ایلن کے بارے میں

پال جی ایلن ایک مشہور سرمایہ کار، کاروباری منتظم اور انسان دوست شخصیت ہیں جو دنیا بھر میں خیراتی مقاصد کے لیے 2 ارب ڈالرز سے زیادہ دے چکے ہیں۔ انہوں نے 1986ء میں جوڈی ایلن کے ساتھ مل کر وولکان انکارپوریٹڈ قائم کی تاکہ اپنے کاروبار اور انسان دوست سرگرمیوں کی نگرانی کرسکیں۔ وہ پال جی ایلن فیملی فاؤنڈیشن کے بھی شریک بانی ہیں۔ آج وولکان انکارپوریٹڈ دنیا بھر میں ایلن کی سرمایہ کاریوں اور منصوبوں کی وسیع اقسام کی نگرانی کرتی ہے۔ 2003ء میں انہوں نے ایلن انسٹیٹیوٹ آف برین سائنس تخلیق کی تاکہ صحت اور بیماری میں انسانی دماغ کی سوجھ بوجھ کو تیز تر کیا جائے، اور ایک دہائی بعد  ایلن انسٹیٹیوٹ فار آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا اجراء کیا تاکہ اے آئی کے شعبے میں ترقی کے مواقع تلاش کیے جا سکیں۔ 2014ء میں انہوں نے ایلن انسٹیٹیوٹ فار سیل سائنس کے قیام کے لیے 100 ملین ڈالرز کا عطیہ دیا اور ایبولا کو روکنے کے لیے مزید 100 ملین ڈالرز کا عہد کیا۔ جناب ایلن مائیکروسافٹ کے شریک بانی اور سیاٹل سی ہاکس اور پورٹ لینڈ ٹریل بلیزرز کے مالک بھی ہیں۔ مزید معلومات کے لیے www.paulallen.com، www.pgafamilyfoundation.org اور www.vulcan.com پر جائیں۔

 ذرائع ابلاغ کے سوالات کے لیے

ایڈلمین جاپان
9000- 4360- 3- (0)81+
+81 (0)3-4360-9000
japan@edelman.com

ایلکسا روڈِن
AlexaR@vulcan.com
1-206-342-2230+

Latest from Blog