کراچی(پی پی آئی) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین خلیل احمد تھندنے کہا ہے کہ ماہرین کی جانب سے یہ انکشاف تشویشناک ہے کہ اگلے سال پاکستان کی کل بجٹ کا 40 فیصد سود کی ادائیگی پر خرچ ہوگا۔ یہ قوم کا وہ اصل مسئلہ ہے جس پر پردہ ڈالنے کے لئے سیاسی پارٹیوں کو مرغوں کی طرح لڑایا جا رہا ہے۔ خلیل احمد تھندنے ایک بیان میں کہا کہ بھاری مالیت کے بیرونی قرضوں، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے لئے گئے قرضوں پر بھاری سود کی ادائیگی گذشتہ و موجودہ حکومتوں کی بدترین نااہلی ہے۔ کرپٹ حکمران ملک کو دیمک کی طرح چاٹ گئے ہیں۔ حکومتی اداروں نے اپنے وسائل میں اضافہ اور مزید آمدنی پیدا کرنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ غیر ملکی قرضوں پر انحصار کیا ہے جو ملکی معیشت اور قوم کے مستقبل کے لئے تباہ کن ہے۔ غیر ملکی قرضوں سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں بلکہ یہ زیادہ تر حکمرانوں کی سہولتوں اور عیاشیوں میں خرچ ہوتے ہیں۔عوام پران بھاری قرضوں کی ایک پائی بھی خرچ نہیں کی گئی۔ملک و وقوم کو بھاری قرضوں اور سود کے بوجھ تلے دبانے میں زیادہ کردار بیوروکریسی اور اشرافیہ کا ہے جو ستر سالوں سے اقتدار پر قابض ہیں۔پاکستان میں معاشی نظام میں اصلاحات لائے بغیر آئی ایم ایف اور دیگر بیرونی مالیاتی اداروں کے چنگل سے نکلنا ناممکن ہے۔ حقیقی آزادی اس وقت تک حاصل نہیں ہو سکتی جب تک ملک پر غیر ملکی ایجنٹ قابض ہیں۔مفاد پرست سیاست دان اس قید سے پاکستان کو آزاد نہیں کرا سکتے، مخلص لیڈر شپ کو آگے آنا ہوگا۔پی ڈی پی رہنما نے کہا کہ ٹیکس نیٹ کو وسیع اور مالیاتی اصلاحات کے ذریعے آمدنی بڑھائی جائے۔ غیر ضروری اخراجات میں کمی اور ترقیاتی منصوبوں پر توجہ دی جائے۔ برآمدات بڑھا کر زرمبادلہ کمایا جائے تاکہ قرضوں پر انحصار کم ہو۔ پاکستان کی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے فوری اور جامع اقدامات کی ضرورت ہے، تاکہ سود کی ادائیگیوں کا بوجھ کم ہو اور ترقیاتی منصوبوں پر توجہ دی جا سکے