کراچی(پی پی آئی)آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیرا ہتمام 21 روزہ ”عوامی تھیٹر فیسٹیول“ آب و تاب سے جاری ہے، فیسٹیول کے 15 ویں روز ڈرامہ ”یہ نہیں بتاوں گا“پیش کیا گیاجس کے رائٹر ذاکر مستانہ اور ہدایت کار پرویز صدیقی تھے، کاسٹ میں پرویز صدیقی، ذاکر مستانہ، سلیم شیخ، شہنی عظیم، مہک نور، شانزے وردہ، سپنا غزل، اکرم سونو، طارق گڈو، شہباز صنم، طلحہ بھوجانی اور جنید میمن شامل تھے، ڈارمہ کی کہانی کچھ یوں تھی کہ گھر کا ایک بڑا فر د یعنی سربراہ ہوتا ہے جو تمام عمر ملک سے باہر پیسے کماتا ہے، لوگوں کی ہر خواہشیں پوری کرتا ہے اپنے گھر کو اچھے طریقے سے لے کر چلتا ہے مگر گردہ خراب ہوجانے کے بعد وہ پریشان ہوتا ہے،لاکھ کوششوں کے بعد بھی کوئی اس کی مدد کے لیے نہیں آتا، گھر والے اس سے منہ موڑ لیتے ہیں،الٹا اسے کہتے ہیں بھائی بس جتنی زندگی باقی ہے اسی گردے کے سہارے گزارو، اگر آپ نے ہم پر کوئی روپیہ پیسہ خرچ کیا، بیٹی کو پڑھایا، باپ کو حج کرایا، بیوی کی خواہشات پوری کیں، گھر بنایا گاڑی لی تو یہ آپ کا فرض تھا، اصل میں اس شخص کا گردہ خراب نہیں ہوتا وہ ڈاکٹر کے ساتھ مل کر اپنے گھر والوں کو آزمانے کے لیے یہ سب ڈرامہ رچاتا ہے، وہ دیکھنا چاہتا تھا کہ جن کے لیے یہ سب کررہا ہے وہ اس کے ساتھ کتنے مخلص ہیں، جب انہیں پتا چلتا ہے کہ گردہ خراب نہیں وہ ٹھیک ہیں تو سب سے معافی تلافی کرتے ہیں، ڈرامہ میں دکھایا گیا کہ کس طرح ایک انسان مصیبت کے وقت دوسرے شخص کی مدد نہیں کرتا، وقت آنے پر اپنے بھی منہ موڑ لیتے ہیں مگر یہ حقیقت ہے کہ گھر کو لے کر چلنے والا سربراہ واقعی عظیم انسان ہوتا ہے