کراچی ((پی پی آ ئی( پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ سپرہائی وے کے سہراب گوٹھ سے جمالی پل تک گرین بیلٹ والے علاقوں کو ٹرانسپورٹرز، ٹرک چلانے والوں، مکینک، ریتی بجری فروشوں، کھانے پینے والوں اور کچی آبادیوں کے غیر قانونی قبضوں سے خالی کرایا جائے۔ میئر کراچی ہنگامی بنیادوں پرسہراب گوٹھ سے جمالی پل تک کے علاقے کا تفصیلی دورہ کریں اور صورتحال کی سنگینی کا اندازہ لگائیں۔ لیاری ایکسپریس وے کے داخلی اور خارجی راستوں کے قریب سڑکوں کو نئی لائنیں لگا کر چوڑا کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے دستیاب اراضی کوتجاوزات سے خالی کرایا جائے۔ ٹریفک کی روانی بہتر بنانے کے لئے علاقے میں نئے فلائی اوور بنائے جائیں۔ سپرہائی وے کے دونوں اطراف کی سروس روڈز کو فعال کیا جائے۔ جرائم، منشیات کی فروخت اور ٹریفک کی خرابی کے خاتمے کے لیے سپر ہائی کے ساتھ موجود کچی بستی کو ہنگامی بنیادوں پر ہٹایا جائے۔پاسبان اسٹیئرنگ کمیٹی کی میٹنگ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی پی کے چیئرمین الطاف شکور نے مزید کہا کہ کراچی سپر ہائی وے کا علاقہ تجاوزات کے لیے جنت اور ٹریفک کے لیے جہنم بن گیا ہے۔ موٹروے پولیس اور مقامی حکام نے جان بوجھ کر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ سہراب گوٹھ کے قریب سپر ہائی وے پر ٹریفک جام روز کا معمول ہے۔ لیاری ایکسپریس وے جانے اور جانے والی ٹریفک گھنٹوں یہاں پھنسی رہتی ہے۔ پولیس اور مقامی حکام کی سرپرستی میں یہاں تجاوزات کی بھرمار ہے۔ پرائیویٹ بس مالکان نے مرکزی شاہراہ اور سروس روڈ کے درمیان جگہ پر قبضہ کر کے غیر قانونی بس ٹرمینل بنا رکھے ہیں۔ سروس روڈ تقریبا غائب ہوگیا ہے۔ سہراب گوٹھ سے جمالی پل تک پوری سپرہائی وے پر ٹریفک کا اژدھام رہتا ہے جس کے نتیجے میں اکثر جان لیوا ٹریفک حادثات ہوتے ہیں۔ مین روڈ کے اطراف اور پوری سروس روڈ پر ہیوی ڈمپر کھڑے رہتے ہیں۔شہریوں کی شکایات کے باوجود اس ڈمپر اڈہ (ٹرمینل) کویاں سے منتقل نہیں کیا جا رہا۔ پولیس اور انسداد تجاوزات حکام رشوت لے کر خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔ضلع شرقی کی سب سے بڑی غیر قانونی کچی آبادی سپر ہائی وے کے ساتھ ہے جسے مقامی پولیس اور انتظامیہ کی سرپرستی حاصل ہے۔ اس کچی بستی میں بڑے پیمانے پر نہ صرف منشیات کا کاروبار ہوتا ہے بلکہ جرائم پیشہ افراد کا ٹھکانہ بھی ہے#