کراچی(پی پی آئی) سابق گورنر سندھ و سربراہ میری پہچان،پاکستان ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ مہاجر کمیونٹی نے پاکستان بنانے اور پاکستان چلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ہم نے ایک عظیم مقصدکے لئے علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر اور پاکستان کو عظیم مملکت بنانے کے لئے ہجرت کی۔ یہ صرف مہاجروں کی نہیں میرے آپکے والدین اور پاکستان کی کہانی ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی آواز پر آزاد ریاست کے قیام کی داغ بیل ڈالی۔ انہوں نے یہ بات مہاجر کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو آج جن معروضی حالات کا سامنا ہے۔ ہمیں بھی 1947والی اسپرٹ کے ساتھ پاکستان کو مستحکم کرنا ہے۔ مہاجر شناخت کوئی جرم نہیں۔ وطن پرستی کے جزبے سے سرشار ہیں۔ 20لاکھ جانوں کا نزرانہ دینے والی قوم کی نسل کے ساتھ ناروا سلوک ختم کیا جائے۔ ملک کی تمام اکائیوں کی طرح پاکستان بنانے والے بھی ایک زندہ حقیقت ہیں۔ ہمارے بزرگوں نے محض ہجرت نہیں کی نلکہ بانی پاکستان کے شانہ بشانہ ایک آزاد ریاست کے قیام کے سفر کا آغاز کیا۔ انہوں نے اپنا سب کچھ قربان کردیا تاکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل اور مسلمانوں کے لئے ملک بنا کر انہیں آزادی دلا سکیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ وہ اسوقت کے سب سے زیادہ تعلیم یافتہ با صلاحیت اور محنتی افراد میں شامل تھے۔ مہاجر اپنے ساتھ مہارت، علم، تجربہ، صلاحیت لے کر آئے جو ایک نئی قوم کی بنیاد رکھنے کے لئے ضروری تھے۔ میرے والد بھی اس میں شامل تھے۔ آپ کے بزرگ بھی اسکا حصہ ہوں گے۔ میرے والد ایک معروف بینکر اور اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے بانیوں میں سے تھے۔ ایسے ہی لوگوں نے اس نوخیز ریاست کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے کلیدی کردار ادا کیا۔ اورینٹ ایئر لائنز گفٹ کرکے پی آئی اے کی بنیاد ڈلی۔ پاکستان بنانے والے یہ افراد دور اندیش تھے وہ ایک ایسی سرزمین پر یقین رکھتے تھے جہاں ہر آواز اہم ہو۔ جہاں اتحاد ہماری طاقت ہو۔ انکی قربانیاں اس قوم کی بنیاد بنیں۔انکی جدوجہد نے ہمیں وہ آزادی دی جسکی قدر کی جانی چاہئے۔ کچھ لوگ پوچھتے ہیں کہ آپکو مہاجر کیوں کہا جاتا ہے؟ میں اس پر یہ کہتا ہوں کہ 1951کی پہلی مردم شماری میں سوال نمبر 9کیا تھا َ کیا آپ مہاجر ہیں۔ ریاست نے ہمیں یہ نام دیا۔ ہمارے آباؤ اجداد نے اسے قبول کیا۔ جو ہماری قربانی، حوصلے اور خدمات کی عکاسی کرتا ہے۔ ہمیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے۔ جس طرح گلدستہ کی خوبصورتی مختلف پھولوں سے نمایاں ہوتی ہے اسی طرح پاکستان کی خوبصورتی میں مہاجر، پنجابی، سندھی، بلوچ، پشتون، گلگتی، کشمیری ہزارہ وال اور دیگر تمام اس گلدستے کا حصہ ہیں۔پاکستان کی تمام اکائیاں لازم و ملزوم ہیں۔ ہم سب پاکستانی ہیں ہم سب کی ثقافتیں ہیں لیکن ہمارا وجود اختلافات اور تقسیم کے لئے نہیں بلکہ یہی اصل طاقت ہیں جہاں اتحاد ہمیں ایک دوسرے سے جوڑتا ہے۔لیکن ضروری ہے کہ سب کے ساتھ یکساں سلوک ہو۔ہمیں یہ سبق یاد رکھنا چاہئے کہ ہمارا دین ہمیں بھائی چارہ سکھاتا ہے۔محبت پھیلانے اور اور ایک دوسرے کو سہارا دینے احترام اور ملکر ذمہ داری کی ادائیگی ہے۔ ہر قوم کی جدوجہد اور قربانی کی کہانی ہے۔جو پاکستان بنانے میں شامل ہیں۔ہم صرف ایک بات کہتے ہیں کہ میری پہچان پاکستان ہے۔ یہی حقیقت ہے۔ کیا ہم بحیثیت پاکستانی وہ کردار ادا کر رہے ہیں جسکے لئے ہم نے یہ وطن بنایا۔ اتحاد، مساوات، جو اس سرزمین کے لئے ضروری ہیں۔ہمیں اس خواب کو زندہ تعبیر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاجر اپنے بزرگوں کی روش پر چلتے ہوئے پاکستان کو نئے جزبے کے ساتھ اپنی صلاحیتوں سے مضبوط اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔ ہم ہوپ ہیں ہمیں بند انڈسٹریز چلانی ہیں۔ ملک کو معاشی بحران سے نکالنا ہے میرٹ پر عمل درآمد کرانا ہے۔ ملک کی تمام اکائیوں کو جوڑ کر پاکستان کی ریاست کی اہمیت اور اسکے اداروں کی مضبوطی کو خالق پاکستان کی اولادیں بنکر اور ملک میں محبت کی شمع جلا کر ملکر حق ادا کرنا ہے۔ میری پہچان پاکستان اسی شعور اور شناخت کا نام ہے۔ اس موقع پر سندھ کے مختلف شہروں، کراچی کے مختلف علاقوں کے ورکرز کے علاوہ مرکزی کمیٹی، کراچی کمیٹی، سندھ کمیٹی اور پاکستان کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔