کزن میرجز کے نتائج کی سنگینی کو سمجھنے کی ضرورت ہے، پروفیسر محمد سعید قریشی

کراچی(پی پی آئی) ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ کزن میرجز پاکستان میں ہوتی ہیں جن کی شرح لگ بھگ 70 فیصد ہے، آئندہ نسلوں کے لیے اس انتہائی اہم مسئلے کی سنگینی کو ہمارے ہاں سمجھا ہی نہیں جاتا، اس معاملے کی اہمیت کو میڈیا سمیت زندگی کے ہر طبقے کو سمجھنے کی ضرورت ہے، یہ باتیں انہوں نے ڈاؤ میڈیکل کالج کے معین ہال میں ، ڈاؤ کے فارغ التحصیل طلبا کی المنائی تنظیم ایسوسی ایشن آف فزیشنز آف پاکستانی ڈیسسنٹ آف نارتھ امریکا (اپنا) کے سرمائی اجلاس 2024 میں ‘ جینیٹکس آج اور کل ‘کے عنوان سے منعقدہ سیشن سے بہ حیثیت سرپرست اعلیٰ خطاب کرتے ہوئے کہیں، ڈاؤ یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسرکلینکل جینیٹکس ڈاکٹر مصباح حنیف نے ماڈریٹر کے فرائض ادا کیے جبکہ امریکا سے پیتھالوجی کے پروفیسرڈاکٹر رضوان نعیم، اور ٹیکساس سے سرٹیفائیڈ جینیٹک کاؤنسلر مائلہ اشفاق نے جینیاتی عوارض اور اس حوالے سے پاکستان میں موجود مسائل پر گفتگو کی، اس موقع پرڈاؤ یونیورسٹی کے رجسٹرار   ڈاکٹراشعر آفاق، ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر صبا سہیل، اپنا کے صدر ڈاکٹر آصف محی الدین، اپنا ونٹر میٹنگ کے چیئر مین ڈاکٹر سعید صابر،ڈاؤ یونیورسٹی سے اپنا کے فوکل پرسن پروفیسر ڈاکٹر نسیم احمد، اپنا ینگ فزیشن کمیٹی کے چیئرپرسن ڈاکٹر محمد صدیق خرم موجود تھے،پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ پاکستان میں ہر تیسر ا بچہ کسی نہ کسی جینیاتی مرض کا شکار ہے، معاملے کی سنگینی کو سمجھنے کی ضرورت ہے،   اس سلسلے میں ڈاؤ یونیورسٹی،پہلی میڈیکل یونیورسٹی ہے جہاں ایم بی بی ایس کے  طلبہ کو جینیٹکس کا مضمون پڑھایا جارہا ہے،سیشن سے خطاب کرتے ہوئیاسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مصباح حنیف نے بتایا کہ ڈاؤ یونیورسٹی میں جینیٹکس کلینک کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور ڈاؤ یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس کے طلبہ کو اس سال سے کلینیل جینیٹکس کا سبجیکٹ پڑھانے کا آغاز بھی کیا گیا ہے  تاکہ جینیاتی عوارض سے متعلق آگاہی اور شعور پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹرز  کو بھی اس اہم مسئلے سے نمٹنے کے لیے تیار کیاجاسکے،  جینیاتی ماہر مائلہ اشفاق نے جینیٹک اسکریننگ، جینیاتی عوارض کی تشخیص اور جینیٹک کاؤنسلنگ کے موضوع پر گفتگو کی، انہوں نے بتایاکہ جینیٹک کاؤنسلر جینیاتی خدشات کیتجزیے، جینیٹک کنڈیشنز سے متعلق معلومات کی فراہمی،فیملی ہسٹری معلوم کرنے، جینیٹک ٹیسٹنگ پر بات چیت کرنے، سائیکوسوشل تعاون فراہم کرنے پر کام کرتا ہے،جینیاتی ماہر مائلہ اشفاق نے ٹیکساس میں کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کے  کیس پر بھی گفتگو کی جن کے بیٹے کوکزن میرجز کے نتیجے میں مائیکروسیفیلی (جسم  کے حجم کے مقابلے میں چھوٹے سر) سمیت دیگر عوارض کا مسئلہ درپیش تھا، ان کا کہنا تھا کہپاکستان میں سب سے عام سنگل جین ڈس آرڈر تھیلیسیمیا ہے، ہر 100 میں سے 8 پاکستانی بیٹا-تھیلیسمیا کے کیریئرہیں،ہر سال 4 ہزار سے زائد بچے اس مرض کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اور ہر 1000 میں 4-1 بچے کو یہ مرض لاحق ہے،انہوں نے قبل از پیدائش، نومولود بچوں اور بالغ افراد میں جینیٹک ٹیسٹنگ کے فوائد بھی بیان کیے تقریب کے اختتام پر اپنا کی جانب سے ڈاؤ یونیورسٹی کے رجسٹرار اشعر آفاق،ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر صبا سہیل اور دیگر منتظمین کو شیلڈز سے نواز ا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Next Post

پنجاب بھر میں کرسمس کے موقع پر فول پروف سکیورٹی انتظامات کا حکم

Tue Dec 24 , 2024
لاہور(پی پی آئی)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے صوبہ بھر میں کرسمس کے موقع پر فول پروف سکیورٹی انتظامات کا حکم دیاہے۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے گرجا گھرو ں میں دعائیہ تقریبات کی سکیورٹی مزید بہتر بنانے اور ضلعی انتظامیہ اور پولیس افسران کوکرسمس انتظامات کی نگرانی کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے لاہور سمیت تمام بڑے شہروں کے گرجا گھروں […]