وینزویلا کے اعلیٰ عہدیدار نے ہتک عزت کے مقدمے میں وال اسٹریٹ جرنل کو گھسیٹ لیا، ایلیو پیریز لا آفسز نمائندگی کرتے ہوئے

نیو یارک، 17 جون 2016ء/پی آرنیوزوائر/– وال اسٹریٹ جرنل کے مالک اداروں، ڈاؤ جونز اینڈ کمپنی انکارپوریٹڈ اور نیوز کارپوریشن، نے اس ہفتے وینزویلا کے معروف سیاست دان ڈیوسڈیڈو کابیلو-رونڈن کی جانب سے ہتک عزت کے ایک دعوے میں کاغذات پیش کیے، جن کا دعویٰ ہے کہ 18 اپریل کو اخبار میں چھپنے والے ایک مضمون میں انہیں منشیات کی اسمگلنگ اور کالے دھن کو سفید کرنے کے معاملات سے منسلک کرکے بدنام کیا گیا ہے۔

حکمران یونائیٹڈ سوشلسٹ پارٹی آف وینزویلا کے نائب صدر اور 2002ء کی ناکام بغاوت کے دوران ملک کے عبوری صدر رہنے والے کابیلو کا کہنا ہے کہ “وینزویلا کے حکام پر ملک کو کوکین کے عالمی مرکز میں تبدیل کرنے کا شبہ” نامی مضمون میں نامعلوم ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے یہ غلط دعویٰ کیا ہے کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ کے معاملے میں امریکی محکمہ انصاف کی تحقیقات کا “سب سے بڑا ہدف” تھے۔ مقدمہ یہ بھی دعویٰ کرتا ہے کہ وینزویلا کے پاراگوانا جزیرہ نما سے کوکین کی بڑی مقدار بھیجنے سے وابستگی کے الزامات غلط اور ہتک آمیز تھے۔

کابیلو کے وکیل ایلیو پیریز نے کہا کہ “مدعا علیہان نے اس شپمنٹ میں جناب کابیلو کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے بارے میں باضابطہ تحقیقات میں شامل کسی فرد سے کوئی معلومات حاصل نہیں کی۔”

پیریز نے مزید کہا کہ، وال اسٹریٹ جرنل کا مضمون، جس کا ذیلی عنوان “امریکی تحقیقات منشیات کی اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ کے شعبے میں نمبر 2 عہدیدار ڈیوسڈیڈو کابیلو سمیت دیگر کو ہدف بناتا ہوا،” تھا، نے مختلف امریکی اور بین الاقوامی اداروں میں شرمناک الزامات کی دوبارہ اشاعت کا “سونامی” پیدا کیا۔

پیریز نے کہا کہ “جناب کابیلو وینزویلا کے ایک معزز سیاست دان اور فوجی رہنما ہیں جنہوں نے دہائیوں تک اپنے ملک اور عوام کی ایمانداری سے خدمت کی ہے۔ سنجیدہ جرائم میں ان کی شمولیت کے الزامات عاقبت نااندیشانہ، غلط اور ایک سرکاری عہدیدار کی حیثیت سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے ہیں۔”

مقدمہ دعویٰ کرتا ہے کہ ڈاؤ جونز اور نیوز کارپوریشن نے بغض و عداوت کی بنیاد پر یہ غلط بیانات دیے “یہ جانتے ہوئے کہ بیانات غلط ہیں یا اس ضمن میں بے پروائی سے نظرانداز کیا کہ آیا یہ غلط ہیں یا نہیں۔”یہ مزید بتاتا ہے کہ مبینہ غلط کام کابیلو کے وینزویلا میں سرکاری عہدے سے تعلق نہیں رکھتے اور “کم از کم بے پروائی” کے ضمن میں آتے ہیں۔

Latest from Blog