آئی فیکس نے شان ڈہر قتل کیس کی دوبارہ تحقیقات کیلئے وزیر اعلیٰ سندھ اور آئی جی پولیس سے مطالبہ

کرا چی 17 اگست، 2016 — دنیا بھر میں اظہار رائے کی آزادی کے فروغ اور دفاع کے لیے کام کرنے والے 104 اداروں کے عالمی نیٹ ورک آئی فیکس نے دوالگ خطوط میں کہا ہے کہ صوبہ سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ اور انسپکٹر جنرل پولیس اللہ ڈنو خوا جہ سے مطا لبہ کیا ہے کہ اب تک ٹیلی وڑن کے صحافی شان ڈہر کے قتل کے معاملے کی غیر جا نبداریانہ تحقیقات کا آغاز کو یقینی بنا یاجائے ۔

آئی فیکس نے کہا کہ ہم نے اس سے پہلے آپ کے سا بق وزیر اعلی ٰقائم علی شاہ سمیت قومی و صوبائی سطح کے دیگر متعلقہ پاکستانی حکام کو لکھا تھا جب یہ اعلان کیا گیا تھا کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل لاڑکانہ پولیس اس معاملے کی ازسرنو تحقیقات شروع کریں گے۔

ادا رے کا کہنا ہے کہ شان ڈاہر کے اہل خانہ اور پاکستانی میڈیا گروپوں کی جانب سے شہادتیں پیش کیے جانے کے بعد کہ یہ قتل لاڑکانہ ضلع میں کرپشن کو سامنے لانے کے صحافتی کام کی وجہ سے ہوا، اس فیصلے کا آئی فیکس اور اس کے مقامی رکن پاکستان پریس فاؤنڈیشن کی جانب سے خیرمقدم کیا گیا تھا۔

آئی فیکس نے کہا کہ بدقسمتی سے ازسرنو تحقیقات کے اعلان کے بعد سے اب تک شان ڈہر کے قتل کے معاملے میں بہت کم پیشرفت ہوئی ہے اور انصاف کی فراہمی قریب نہیں دکھائی دیتی۔ اس کے مقابلے میں صحافی کی موت کے حقیقی اسباب دریافت کرنے کی کوششیں سپرنٹینڈنٹ سندھ پولیس توقیر نعیم کی کراچی میں دوسرے مقام پر منتقل کے بعد اب مکمل طور پر تھم چکی ہیں، جو اس معاملے کے اہم تفتیش کار تھے۔ چنانچہ، آئی فیکس نیٹ ورک سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ سے اپیل کرتا ہے کہ تفتیش کے فوری طور پر دوبارہ آغاز کو یقینی بنائیں اور تفتیش کے شفاف معیارات کے مطابق ہو۔

آئی فیکس نے کہا کہ ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جامع اور غیر جانبدارانہ انداز میں تحقیقات کے فوری آغاز کو یقینی بنائیں، جو بیرونی مداخلت سے پاک ہو۔ ہم انصاف کی پیروی کو فوری ترجیح بنانے پر اصرار کرتے ہیں۔ شان ڈہر کا خاندان ان سوالات کے جوابوں کا حق رکھتا ہے جن کے وہ طویل عرصے سے منتظر ہیں اور پاکستان میں صحافیوں کے قاتلوں کو حاصل استثنا کا سلسلہ اب لازماً ختم ہونا چاہیے۔ ہمیں اس امر پر تشویش ہے کہ اپریل 2016 میں معاملے کی ازسرنو تحقیقات کے آغاز سے اب تک بہت کم پیشرفت ہوئی ہے اور انصاف کی فراہمی اب بھی اتنی ہی دور ہے جتنی پہلی بار تشویش کے آغاز کے موقع پر تھی۔

آئی فیکس نے کہا کہ شان ڈہر کے اہل خانہ اور پاکستانی میڈیا گروپوں کی جانب سے ایسی شہادتیں نمایاں کرکے پیش کی گئی ہیں کہ ان کی ہلاکت محض ایک حادثہ نہیں تھی، اور ممکنہ طور پر ہدف بنا کیا گیا قتل تھا جو ضلع لاڑکانہ میں امداد کے طور پر آنے والی ادویات کی غیر قانونی فروخت کے حوالے سے ان کی خبروں کی وجہ سے کیا گیا۔ مزید برآں، ایسے اشارے موجود ہیں کہ ابتدائی تحقیقات جن میں ان کی موت کو حادثی قرار دیا گیا تھا، غلط تھیں اور یہ نتیجہ بیرونی عوامل کے اثر و رسوخ کی وجہ سے سامنے لایا گیا .

آئی فیکس نے آ ئی جی سندھ سے گزا رش کی کہ ہمیں اس امر پر تشویش ہے کہ اپریل 2016 میں معاملے کی ازسرنو تحقیقات کے آغاز سے اب تک بہت کم پیشرفت ہوئی ہے اور انصاف کی فراہمی اب بھی اتنی ہی دور ہے جتنی پہلی بار تشویش کے آغاز کے موقع پر تھی۔ اس کے مقابلے میں صحافی کی موت کے حقیقی اسباب دریافت کرنے کی کوششیں سپرنٹینڈنٹ سندھ پولیس توقیر نعیم کی کراچی میں دوسرے مقام پر منتقل کے بعد اب مکمل طور پر تھم چکی ہیں، جو اس معاملے کے اہم تفتیش کار تھے۔ چنانچہ، آئی فیکس نیٹ ورک آپ سے مطالبہ کرتا ہے کہ تفتیش کے فوری طور پر دوبارہ آغاز کو یقینی بنائیں اور تفتیش کے شفاف معیارات کے مطابق ہو۔

آئی فیکس نے کہا کہ شان ڈاہر کے اہل خانہ اور پاکستانی میڈیا گروپوں کی جانب سے ایسی شہادتیں نمایاں کرکے پیش کی گئی ہیں کہ ان کی ہلاکت محض ایک حادثہ نہیں تھی، اور ممکنہ طور پر ہدف بنا کیا گیا قتل تھا جو ضلع لاڑکانہ میں امداد کے طور پر آنے والی ادویات کی غیر قانونی فروخت کے حوالے سے ان کی خبروں کی وجہ سے کیا گیا۔ مزید برآں، ایسے اشارے موجود ہیں کہ ابتدائی تحقیقات جن میں ان کی موت کو حادثی قرار دیا گیا تھا، غلط تھیں اور یہ نتیجہ بیرونی عوامل کے اثر و رسوخ کی وجہ سے سامنے لایا گیا

آئی فیکس نے وزیر اعلیٰ سندھ اور انسپکٹر جنرل آف پولیس سے گزارش کی ان حالات میں ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جامع اور غیر جانبدارانہ انداز میں تحقیقات کے فوری آغاز کو یقینی بنائیں، جو بیرونی مداخلت سے پاک ہو۔

Latest from Blog