‫چین بھر میں: صنعتی شہر نے آلودگی پر قابو پانے کی مثال قائم کردی

لانچو، چین، 19 اپریل 2017ء / سن ہوا – ایشیانیٹ / — یہ ہچکچاہٹ ہی تھی جس نے ما سیاؤبنگ کو اپنی کباب کی دکان میں دھوئیں کو قابو کرنے والی ڈیوائس پر سرمایہ کاری سے روکے رکھا، لیکن اب وہ پہلے سے زیادہ بہتر کاروبار کر رہے ہیں۔

لانچو، صوبہ گانسو سے تعلق رکھنے والے ما کہتے ہیں کہ “ماضی میں ہم روزانہ میمنے کی چار ٹانگیں بھونتے تھے۔ آج، ہمیں روزانہ لگ بھگ 20 کی ضرورت ہوتی ہے۔ کھانے والے لوگ زیادہ ہیں اور ہم پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ مصروف ہیں۔”

لانچو، ملک کے شمال مغربی بارانی علاقے میں موجود دریائے زرد کی وادی پر ایک شہر، چین کے آلودہ ترین شہروں میں سے ایک تھا۔ یہاں فضا اس قدر آلودگی تھی کہ لوگ مذاق اڑاتے ہوئے کہتے تھے کہ یہ چھوٹا شہر خلا سے لی گئی تصویروں میں نظر ہی نہیں آتا۔

آلودگی پر سخت گرفت نے پی ایم 10 اور پی ایم 2.5 کثافت کو سال 2013ء کی سطح سے 75 فیصد کم کردیا ہے۔ سال بھر کے جن دنوں میں نیلا آسمان نظر آتا ہے وہ دن گزشتہ سال 50 سے بڑھ کر 243 تک جا پہنچے ہیں۔

مرکزی معائنہ ٹیم کے مطابق صوبائی دارالحکومت “ہوا کے معیار میں بہتری کی ایک مثال” بن گیا ہے۔ شہر میں کوئلے کی سالانہ کھپت 2012ء میں 10 ملین ٹن سے گزشتہ سال تقریباً چھ ملین ٹن تک گھٹ چکی ہے۔

ایک کام جسے لانچو میں کیا گیا وہ نچلی سطح کے عہدیداران کو میدان میں جنگ میں صف آرا کرنا ہے۔ یانگ منگیان، ذیلی ضلعی افسر کلرک، شہر میں آلودگی پر نظر رکھنے والے 10,000 نگران میں سے ایک ہیں۔

“ہر صبح، میں اپنی ذمہ داری والے علاقے کو دیکھتا ہوں کہ کون کیا کچھ نذر  آتش کر رہا ہے اور آیا غیر معیاری کوئلہ یا لکڑی استعمال کی جارہی ہے۔ اگر مجھے کوئی مسئلہ نظر آتا ہے تو میں متعلقہ ذمہ داران سے اسے روکنے کی درخواست کرتا ہوں۔ اگر وہ میری بات نہیں سنیں گے تو میں اس مدعے کے بارے میں اعلی حکام کو بتا دوں گا۔”

تمام ہی شہر میں آلودگی مخالف قوانین موجود ہیں لیکن لانچو میں ان قوانین کو سختی سے نافذ کیا جاتا ہے۔

لانچو ماحولیاتی تحفظ بیورو کے نائب ڈائریکٹر چنگ لائفنگ نے کہا کہ “چند شہر اس خدشے کا شکار ہیں یا ماحولیاتی کے تحفظ میں بڑے اداروں سے نمٹنے میں ناکام ہیں، کیوں کہ انہیں خوف لاحق ہے کہ اس سے ان کی معیشت پر اثر پڑے گا، لیکن لانچو کو ایسے مسائل درپیش نہیں ہیں۔”

حتیٰ کہ بیورو نے ایک سرکاری-ملکیت کے معروف پیٹروکیمیکل ادارے کو جرمانہ بھی کرچکا ہے اور کئی اداروں کو شہریوں سے معذرت کرنے کی ہدایت دے چکا ہے۔

چند سرکاری افسران کو آلودگی پر قابو پانے کے لیے دی گئی ذمہ داریوں کو درست طریقے سے نبھانے میں ناکامی کی وجہ سے سزا دی جاچکی ہے اور جن افسران نے زیادہ جوش و خروش کا مظاہرہ کیا انہیں ترقی دی گئی۔

چنگ نے کہا کہ “درحقیقت، ہمارے بہت سے اقدامات بہت جدید نہیں ہیں، لیکن لانچو کو آلودہ کرنے والوں کو قانون کی سخت گرفت کا سامنا ہے۔”

شدید آلودگی کے شکار دیگر شہروں، مثلاً شی جیاچوانگ اور چینگ چو، نے اپنے ذمہ داران کو لانچو بھیجا ہے تاکہ وہ اپنی آنکھوں سے اس کا تجربہ کرسکیں۔

لانچو یونیورسٹی کے ما جیانمن نے کہا کہ “لانچو کی بہت سی کامیابیاں باآسانی دیگر جگہوں پر بھی آزمائی جاسکتی ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ “مثال کے طور پر، معلومات کی آن لائن نگرانی کا طریقہ اچھا اور بالکل ٹھیک ہے، تاہم لانچو میں عام طریقہ یہ ہے کہ عملہ خود آلودگی پھیلانے والی جگہ کا دورہ کرتا ہے اور خود دیکھتا ہے کہ درحقیقت وہاں کیا چل رہا ہے۔”

حکومت کو 2020ء تک صوبائی سطح اور اس سے زائد پر تمام شہروں میں ہوا کے اچھے معیار کے دنوں کو تمام دنوں کے 80 فیصد   سے زائد ہوجانے کی امید ہے۔ یہ ایک حوصلہ مند ہدف ہے اور اسے ابھی تک لانچو میں حاصل نہیں کیا جاسکا۔

لانچو ماحولیاتی تحفظ بیورو کے عہدیدار چین یمین نے کہا کہ “لانچو کے پاس ہدف حاصل کرنے کے لیے اب بھی بہت سے طریقے موجود ہیں۔ ابتدائی طور پر آلودگی میں جو کمی واقع ہوئی ہے وہ ان امور کی وجہ سے ہے جن پر باآسانی قابو کیا جاسکتا ہے۔ آلودگی پر قابو پانے میں مشکلات بڑھتی جارہی ہیں اور ہر کامیابی کے ساتھ ہمارا کام کٹھن ہوتا جارہا ہے۔”

ذریعہ: لانچو ماحولیاتی تحفظ بیورو

Latest from Blog