‫زیارت نو ہانگ چو، 2016ء جی20 اجلاس کا میزبان شہر –”ای ڈبلیو ٹی پی” ہانگ چو کو “آن لائن شاہراہ ریشم” کے تزویراتی مرکز کی حیثیت سے ترویج دے گا

ہانگ چو، چین، 7 جولائی 2017ء/سن ہوا-ایشیانیٹ/– 16 جون کو یو جی ایل جی ایشیا پیسفک ریجن “دی بیلٹ اینڈ روڈ” لوکل کوآپریشن پروفیشنل کمیٹی (بی آر ایل سی) باضابطہ طور پر ویسٹ لیک میں صدر دفاتر رکھتی تھی اور ہانگ چو کی مستقل “مکین” بنی، مشرقی چین میں 2016ء جی20 اجلاس کا میزبان شہر، جو خود کو “آن لائن شاہراہ ریشم” کے تزویراتی مرکز کی حیثیت دینے کا ہدف رکھ رہا ہے۔

“بیلٹ اینڈ روڈ ان اہم ترین منصوبوں میں سے ایک ہے جنہیں میں نے زندگی میں دیکھا،” جین شپلی، سابق وزیر اعظم نیوزی لینڈ اور بین الاقوامی مالیاتی فورم کی بورڈ رکن نے 17 جون کو 2017ء سلک روڈ انٹرنیشنل ایسوسی ایشن کے افتتاحی اجلاس میں کہا۔

چاؤ یدے، سی پی سی کی کی ہانگ چو میونسپل کمیٹی کے سیکریٹری نے کہا کہ ہانگ چو بین السرحدی ای-کامرس کے لیے جامع تجرباتی زون کی تعمیر جاری رکھے گا اور بین السرحدی ای-کامرس کے لیے بین الاقوامی مسابقت کے ساتھ ایک جدت طراز، خدمات و بگ ڈیٹا سینٹر کی تعمیر کو تیز کرے گا، تاکہ ای-کامرس کے لیے ایک بہترین کاروباری ماحول تخلیق کیا جا سکے اور ہانگ چو کو “آن لائن شاہراہ ریشم” کے لیے تزویراتی مرکز بنایا جا سکے۔”

بلاشبہ، ہانگ چو ایک نئے سفر کے نقطہ آغاز پر کھڑا ہے، جیسا کہ زمینی و بحری شاہراہ ریشم نے ہزاروں سال پہلے مغرب کی جستجو کا آغاز کیا تھا۔ اس سال کی ابتدائی سہ ماہی میں ہانگ چو نے 1.82 ارب امریکی ڈالرز کی بین السرحدی ای-کامرس ریکارڈ کی ہے، جس میں 1.35 ارب امریکی ڈالرز کی برآمدات بھی شامل ہیں جو سال بہ سال میں 21.78 فیصد کا اضافہ ہے۔ کل 106 ای-کامرس ادارے اس عرصے کے دوران تجرباتی زون میں منتقل ہوئے، جو ہانگ چو کی غیر ملکی تجارت کا اہم محرک ہے۔

درحقیقت، ہانگ چو سب سے متحرک نئی معیشت رکھنے والے چینی شہروں میں سے ایک بن چکا ہے، اور شہر کو مختلف پائلٹ اصلاحی پروگراموں کا ہدف دیا گیا ہے جیسا کہ نیشنل انڈیپینڈنٹ ڈیمونسٹریشن زون اور نو منظور شدہ ہانگ چو ایئرپورٹ اکانمک ڈیمونسٹریشن زون۔ اعدادوشمار نے ظاہر کیا کہ جی20 اجلاس کے بعد ہانگ چو کا بین الاقوامی اثر و رسوخ نئی سطح تک پہنچ گیا ہے۔

قومی اصلاحی منصوبوں کے ساتھ ساتھ شہری انجمنوں کے کچھ منصوبوں کی گونج بین الاقوامی سطح پر بھی سنی گئی۔ گزشتہ سال جی20 اجلاس کے دوران جیک ما، بانی و ایگزیکٹو چیئرمین علی بابا، نے پہلی بار “ای ڈبلیو ٹی پی” (الیکٹرانک ورلڈ ٹریڈ پلیٹ فارم) کا خیال پیش کیا، جو جی 20 رہنماؤں کی کمیونک ہانگ چو سمٹ میں لکھا گیا تھا۔

یہ خیال جلد ہی حقیقت کا روپ دھار گیا۔ رواں سال مارچ میں علی بابا گروپ اور حکومت ملائیشیا نے مشترکہ طور پر چین سے باہر پہلے ای ڈبلیو ٹی پی “ڈجیٹل مرکز” کے قیام کے لیے اہم تعاون کے معاہدے کا اعلان کیا تاکہ ملائیشیا میں اور جنوب مشرقی ایشیا کے پورے خطے کو عالمی تجارت میں شریک کرنے کے لیے نوجوانوں اور چھوٹے کاروباری اداروں کو مدد دی جا سکے۔

ہوانگ وان بنگ، چیف آپریٹنگ آفیسر ملائیشیا ڈجیٹل اکانمی کارپوریشن (ایم ڈی ای سی) نے کہا کہ “ہم (علی بابا کو استعمال کرکے) ملائیشیا کی معیاری مصنوعات کو بیرون ملک فروخت اور ملائیشیائی باشندوں کے لیے اعلیٰ معیار کی درآمدات متعارف کروا سکتے ہیں۔”

دریں اثنا، ہانگ چو لوگو کے ساتھ ساختہ چین مصنوعات دنیا تک پہنچیں۔ فرینکفرٹ، جرمنی میں ایک سڑک ہے جس کا نام چینی کمپنی چنٹ پر ہے۔ صرف سیمنز، بوش وغیرہ ایسے ادارے ہیں  جنہيں جرمنی میں یہ اعزاز ملا ہے۔ دو سال قبل، چنٹ گروپ نے کیپٹل آپریشن اور اثاثہ جات کی تنظیم نو کے ذریعے جرمنی کے معروف فوٹووولٹیک ادارے کونرجی کے پرزہ بنانے والے ایک کارخانے کو ایک سب سے بڑے مقامی پی وی ماڈیول کاروبار میں تبدیل کیا تھا، جس سے 200 ملازمتیں تخلیق ہوئیں۔

اعدادوشمار نے ظاہر کیا کہ اس وقت بیلٹ اینڈ روڈ ممالک میں 93 غیرسمندر پار سرمایہ کاری منصوبے ہیں جو ہانگ چو کے ہیں۔ ان منصوبوں کے لیے چین کی طرف سے 3.563 ارب امریکی ڈالرز کا عہد کیا گیا ہے، جو ہانگ چو کی کل بیرونی سرمایہ کاری کی عہد کردہ 37.86 فیصد رقم ہے۔

ذریعہ: ہانگ چو میونسپل کمیٹی آف دی سی پی سی

تصویری منسلکات کے روابط:
http://asianetnews.net/view-attachment?attach-id=292617

Latest from Blog