سپریم کورٹ نے سماعت ملتوی کر دی، وکلاء کو مشاور ت کے بعد پیش ہونے کا حکم،معاملہ نمٹانا چاہتے ہیں:چیف جسٹس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبر پختون خوا میں انتخابات کی تاریخ کے معاملے پر حکومت اور تحریک انصاف کو مشاورت کا مشورہ دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ، وکلاء کو مشاور ت کے بعد پیش ہونے کا حکم دیا گیاہے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے حکومت اور پی ٹی آئی کو مشاورت سے ایک تاریخ دینے کا مشورہ دیا دیتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی لیڈر شپ سے معلوم کریں کہ وہ بات چیت کیلئے تیار ہیں یا نہیں سیاسی جماعتیں اپنی لیڈروں سے یہ بھی پوچھیں کہ انتخابات کی تاریخ کسے دینی ہے،ملک کو آگے رکھ کر سوچیں تو حل نکل آئے گا۔، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم فیصلہ کر بھی دیں تو مقدمہ بازی چلتی رہے گی،مقدمہ بازی عوام اور سیاستی جماعتوں کیلئے مہنگی ہو گی،آج معاملہ نمٹانا چاہتے ہیں، عدالت کا سارا کام اس مقدمے کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔کوئی بھی آئینی ادارہ انتخابات کی مدت نہیں بڑھا سکتا، عدالت کے علاوہ کسی کو انتخابی مدت بڑھانے کا اختیار نہیں ہے،ٹھوس وجوہات کاجائزہ لے کر ہی عدالت حکم دے سکتی ہے،معاشی مشکلات کا ذکر 1988 کے صدارتی ریفرنس میں بھی تھا،آرٹیکل 254 وقت میں تاخیر پر پردہ ڈالتا ہے،قدرتی آفات یا جنگ ہو تو آرٹیکل 254 کا سہارا لیا جا سکتاہے،الیکشن بروقت نہ ہوئے تو استحکام نہیں آئے گا، حکومت کی نیک نیتی پر کوئی سوال نہیں اٹھا رہے، پہلی بار ایسی صورتحال ہے کہ کنٹینر پر کھڑے ہیں لیکن زرمبادلہ نہیں،آج صرف تاریخ طے کرنے کا معاملہ دیکھنا ہے، اگر 90 روز سے تاخیر والی تاریخ آئی تو کوئی چیلنج کر دے گا،جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت گورنر نے بنائی تو الیکشن کی تاریخ کیوں نہیں دینی۔توشہ خانہ کیس، عدالت نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ گورنر اور الیکشن کمیشن سے پوچھیں گے الیکشن کی تاریخ کیوں نہیں آئی؟ عدالت آئین کو دوبارہ تحریر نہیں کر سکتی۔ فواد چوہدری نے عدالت میں کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں جا کر ترمیم کرنے کیلئے تیار ہیں، انتخابات کی تاریخ کیلئے عدالت سے فیصلے کی روایت بنائی گئی تو مستقبل کیلئے ٹھیک نہیں ہو گی،جسٹس منصور علی شاہ نے فوادچوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ بے فکر رہیں، اس کو روایت نہیں بننے دیں گے۔