مسلمان اور کشمیر دشمن گروپوں کو ہتھیار فراہم، 30ہزار تھری ناٹ تھری رائفلیں تقسیم
مسلمانوں میں عدم تحفظ، ذاتی حفاظت کیلئے مسلح کرنا ہے تو مسلمانوں کو بھی کیاجائے
سری نگر (پی پی آئی)مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بھارتی قابض انتظامیہ کنٹرول لائن کے قریبی اضلاع میں ہندوؤں کو ہتھیاروں سے مسلح کر رہی ہے جس سے کشمیری عوام میں شدید خو ف و ہراس پید اہو گیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ضلع راجوری کے گاؤں ڈانگری اور دراج کے عوام میں ہندوؤں کو مسلح کئے جانے کی وجہ سے شدید خوف ودہشت میں مبتلا ہیں۔ڈانگری میں دو ہفتے قبل نامعلوم افراد کی فائرنگ سے اور دھماکے میں دو بچے سمیت سات افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔گاؤں کے رہائشی اجندر کمار نے میڈیا کو بتایا ہے کہ قاتلوں کی عدم گرفتاری کی وجہ سے لوگوں میں شدید خو ف و ہراس پایاجاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ کنٹرول لائن کے قریبی اضلاع راجوری اور پونچھ کے علاوہ دریائے چناب اور پیرپنچال پہاڑی سلسلے کی دوسری جانب واقع ڈوڈہ، کشتواڑ اور بھدرواہ کے اضلاع میں بھی بھارتی فوج، پولیس اور نیم فوجی اہلکار اور خفیہ ایجنسیاں غیر کشمیری ہندوؤں جن میں بیشتر ہندواتا آر ایس ایس، بی جے پی اور وی ایچ پی سے وابستہ مسلمان اور کشمیر دشمن گروپ شامل ہیں کو ہتھیار فراہم کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ کئی دہائیوں کے دوران ان اضلاع کے ہندوؤں میں 30ہزار تھری ناٹ تھری رائفلیں تقسیم کی گئی ہیں اور اب یہ ہندو مزید جدید ہتھیار وں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔دیلج ڈیفنس گروپوں میں شامل ہندوؤں کو بھارتی فوج ہتھیاروں کے علاوہ تربیت بھی فراہم کر رہی۔ وی ڈی جیسے وابستہ مسلح اہلکار بستیوں اوردیہات میں گشت کر رہے ہیں جس کے باعث علاقے کے مسلمانوں میں شدید خوف پایا جاتا ہے۔۔ دراج گاوں کے سرپنچ فاروق انقلابی نے بتایا کہ علاقے میں ایک فرقے صرف ہندوؤں کو مسلح کیاجارہا ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر شہریوں کو ذاتی حفاظت کے لیے مسلح کرنا ہی ہے تو مسلمانوں کو بھی مسلح کیاجانا چاہیے۔