کراچی(پی پی آئی) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت تھر کول پاور پروجیکٹ کی سہ ماہی کارکردگی کا جائزہ اجلاس ہوا۔ جس میں وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر سید مرادعلی شاہ ،ایڈیشنل چیف سیکریٹری سندھ ( منصوبہ بندی و ترقیات) عارف احمد خان،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ ، سیکریٹری کول انرجی ، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت، چئیرمین سندھ بورڈ آف انویسٹمینٹ (SBoI)زبیر موتیوالا، اینگرو کمپنی کے صدر، سی ای او مائننگ،محکمہ انرجی میں مائننگ اور کول کے کنسلٹنٹ و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں تھر کول پر اینگرو مائننگ اور تھر پاور کمپنی کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعدوفاقی حکومت کے ہاں کافی عرصے سے التوا کا شکار ہونے والے حکومتی معاملات کے حل کے لئے ایک کمیٹی بنائی گئی جو ان دیرینہ مسائل کے فوری حل کے لئے وفاقی حکومت سے بات چیت کرے گی اور بعد میں وزیراعظم نواز شریف کو تھر کول منصوبے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ ملک میں کوئلے کے بے بہا ذخائر موجود ہیں جن کا بیش تر حصہ سندھ کے تھرپارکر میں ہے اور ہمیں ملک کو درپیش بجلی بحران کے حل کے لئے تھر کے کوئلے سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے مائننگ کے سی ای اوشمس الدین شیخ نے بتایا کہ عالمی مارکیٹ میں کوئلے کی قیمتوں میں غیر یقینی صورتحال کے باوجود تھر کول منصوبے پر40فیصدلاگت کم ہوگی۔انہوں نے اجلاس کوبتایا کہ اگر وفاقی حکومت میں کاغذی کاروائی میں التواءکا شکار معاملات حل ہوجائیں تو پہلی جنوری سے ہی اس منصوبے پر کام شروع کردیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت چار پانچ سالہ پرانے تھر کول کے منصوبے کو ترقی دینے کے لئے سندھ حکومت سے تعاون کرے کیونکہ یہ منصوبہ نہ صرف سندھ بلکہ پورے ملک کے توانائی بحران کا خاتمہ کرسکتا ہے۔