کراچی (پی پی آئی)کراچی سے پشاور تک 1726کلومیٹر پر محیط مین لائن –ون (ایم ایل ون) ریلوے منصوبے پر عمل درآمد عالمی مالیاتی اداریکی منظوری اور وزارت خزانہ کی چین سے 6 ارب 67 کروڑ ڈالر قرض کے لیے خودمختار گارنٹی فراہم کرنے سے مشروط ہے، حالانکہ منصوبے کے لاگت میں 32 فیصد کمی کی گئی ہے۔پی پی آئی کے مطابق فریم ورک معاہدے پر مئی 2017 میں دستخط کیے گئے تھے، قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) نے اگست 2020 میں منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 9 ارب 80 کروڑ ڈالر لگایا تھا۔تاہم یہ منصوبہ اتار چڑھاؤ کا شکار رہا، اب توقع ہے کہ پاکستان اور چین باضابطہ اعلان کریں گے اور نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے بیجنگ کے آئندہ دورے کے دوران دستخط متوقع ہیں گا، جہاں وہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔منصوبے کی لاگت نظرثانی کے بعد اب دونوں فریقین کی جانب سے 6 کروڑ 67 لاکھ ڈالر کر دی گئی ہے، اگر 25-2024 کے بجٹ میں رقم مختص کی گئی، اور عالمی بولی کا عمل وقت پر مکمل کیا گیا، تو منصوبے کا پہلا مرحلہ اگلے برس شروع ہو سکتا ہے۔اس منصوبے میں اہم تبدیلی ٹرینوں کی رفتار کو 160 کلومیٹر فی گھنٹہ سے کم کر کے 120 کلومیٹر فی گھنٹہ اور 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کے درمیان کرنا ہے۔لاگت کو کم کرنے کے لیے پروجیکٹ کے ڈیزائن سے کئی پل، انڈر پاسز اور فلائی اوور ختم کر دیے جائیں گے، جبکہ انڈر پاسز اور فلائی اوور شہروں اور قصبوں تک محدود ہوں گے۔نظرثانی شدہ پروجیکٹ کو تین مرحلوں میں بھی لاگو کیا جائے گا، جس کا آغاز 2 اب 70 کروڑ ڈالر کے پیکیج ون سے ہوگا، جو پانچ سال میں مکمل ہوگا، اسی طرح 2 ارب 60 کروڑ ڈالر کے ساتھ دوسرا پیکیج کے 7 سال میں مکمل ہوگا، اور ایک ارب 40 کروڑ ڈالر مالیت کا پیکیج 3 چار سال میں مکمل کیا جائے گا۔
Next Post
نیب ترامیم کے خلاف فیصلہکالعدم قرار دینے کی نجی درخواست سپریم کورٹ میں دائر
Sat Oct 14 , 2023
اسلام آباد (پی پی آئی)قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) کو غیر قانونی قرار دینے والے 15 ستمبر کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے حکومتی فیصلے کے فوراً بعد اس فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی ایک نجی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی گئی۔پی پی آئی کے مطابق پیپلزپارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کے ذریعے نظرثانی کی درخواست […]