کراچی(اسٹاف رپورٹر)ای او بی آئی پنشنرز فورم نے وفاقی وزیرہیومن ریسورسز چوہدری سالک حسین،ای او بی آئی کے چئیرمین خاقان مرتضیٰ کی توجہ دلائی ہے کہ ای او بی آئی بورڈ آف ٹرسٹیز کی مدت کار چونکہ ایک عشرہ قبل میں ختم ہوچکی ہے اور موجودہ بورڈ آف ٹرسٹیز کی کوئی قانونی حیثیتت نہیں رہی اس لئے اس کی فوری شکیل نو کی جائے اورپنشنرزکی نمائندہ تنظیم ای او بی آئی پنشنرز فورم کو مشاورت میں شریک کیا جائے۔پی پی آئی کے مطابق ای او بی آئی پنشنرز فورم کی میزبانی میں منعقدہ مشاورتی اجلاس میں شریک فورم کے قائدین،، طبی و نیم طبی عملہ کی ایسوسی ایشنز،نجی اسکولوں کے اساتذہ اور زندگی کے دیگر طبقات و شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ شخصیات نے مطالبہ کیا کہ مہنگائی کے تناسب سے ای او بی آئی پنشن میں منصفانہ اضافہ کیاجائے۔ای او بی آئی پنشنرز فورم کی میزبانی میں منعقدہ مشاورتی اجلاس کی صدارت سفیرامن پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی نے کی جبکہ اجلاس میں ای او بی آئی پنشنرز فورم کے کنوینر الطاف خان، سیکریٹری اشرف انصاری، خازن ملک رمضان نے اپنے خطاب میں توجہ دلائی کہ روز بروز بڑھتی گرانی کو پیش نظر رکھتے ہوئے موجودہ ای او بی آئی پنشن 10ہزارمیں کم از کم فیصد 200 اضافہ کیا جائے کیوں کہ ملک میں گرانی،ادویہ کی یومیہ بنیاد وں پر بڑھتی قیمتوں اور مہنگے علاج معالجے نے ضعیف العمر سفید پوش پنشنرز اور عوام کی زندگی اجیرن کردی ہیای او بی آئی پنشنرز فورم نے یاد دلایا کہ پنشنرز کا ایک جائز مطالبہ ای او بی آئی کے تمام ریجنل، زونل اور فیلڈ دفاتر میں دفاتر میں ہیلپ ڈیسک کا قیام بھی ہے کیونکہ ضعیف العمر اور ناخواندہ افراد کو ان کے کیسز میں بار بار اعتراضات کرکے چکر کٹوائے جاتے ہیں۔ ای او بی آئی پنشنرز فورم نے نے تجویز کیا کہ تمام دفاتر میں پنشن کیس لیکر آنے والے عمر رسیدہ افراد یا پنشنرز کے انتقال کی صورت میں ان کی بیواوں کی رہنمائی کا جامع میکنزم تیار کیا جائے اور ہر دفتر میں ہیلپ ڈیسک کا قیام عمل میں لایا جائے۔ اور ای او بی آئی قوانین کے تحت تمام صحافتی اداروں،اسکولوں،نجی اداروں، پٹرول پمپوں اور رفاہی اداروں نیز ریسٹورنٹس اور کلینکس و اسپتالوں کو پابند کیا جائے کہ وہ نہ صرف خود ای او بی آئی سے رجسٹر ہوں بلکہ باقاعدگی سے کنٹری بیوشن بھی جمع کرائیں برسوں سے معطل فیڈرل گورنمنٹ کی میچنگ گرانٹ بھی بحال کرائی جائے اور ادارہ میں افرادی قوت کی شدید قلت کے پیش نظر فوری طور پر نئی بھرتیاں عمل میں لائی جائیں۔