اسلام آباد(پی پی آئی)جے یو آئی (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سینئرسیاسی قیادت کو سائیڈلائن کیا جارہاہے،سیاستدانوں کو بااختیاربناکرمعاملات ان کے حوالے کریں، کیا حکومت کے پاس اختیار ہے کہ کوئی فیصلہ کرسکے؟ہم مفاد کی جنگ نہیں بلکہ پروکسی جنگ لڑرہے ہیں،حالات اس قدر سنگین ہیں کہ کچھ اسکولوں میں پاکستان کا ترانہ نہیں پڑھا جاتا۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آگے بڑھیں اور بلوچستان میں جاکر لوگوں سے بات کریں،مو،جب ریاست ناکام ہوجاتی ہے توہم جاکر صورتحال کو کنٹرول کرتے ہیں،ہم اپوزیشن میں ہیں لیکن ملک کو ضرورت پڑی تو حاضر ہیں،کوئی مشکل چیزیں نہیں ہیں اگر ہم سنجیدگی سے بیٹھ کر بات کریں، اختر مینگل نے اسی وجہ سے استعفیٰ دیا کہ پارلیمنٹ کا کوئی کردارنہیں، بلوچستان کی صورتحال سنگین ہے، ایک ہی دن 4،5 جگہ پر حملے کیے گئے،مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سب چیزیں اپنے اندر سمیٹنا اور سارے معاملات کے لیے فیصل آباد کا گھنٹا گھر بن جانا یہ شاید ایک خواہش ہوسکتی ہے مگر یہ مسئلے کا حل نہیں۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں، لکی مروت کا علاقہ مسلح قوتوں کے قبضہ میں ہے، وہاں کوئی کام نہیں ہوسکتا، حالات کی سنگینی کا اندازہ اس سے لگائیں کہ کچھ علاقوں میں آج اسکولوں اور کالجوں میں پاکستان کا ترانہ نہیں پڑھا جاسکتا، پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا جاسکتا، یہاں تک صورتحال خراب ہوگئی ہے۔، ہم پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ ہمارے مفادات کی جنگ نہیں، عالمی قوت اس کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔