کراچی(پی پی آئی)وفاقی حکومت نے صنعتی شعبے کے لیے بجلی کے نرخوں میں کمی اور اس کمی کا بوجھ گھریلو صارفین پر منتقل کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے اجازت لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ صنعتی شعبے کے لیے بجلی نرخ 14 امریکی سینٹ (تقریبا 39 روپے) یونٹ سے کم کرکے 11.75 امریکی سینٹ (تقریبا 33 روپے) یونٹ کیے جائیں گے اور یہ رقم گھریلو صارفین کے لیے بجلی کے بل بڑھا کر پوری کی جائے گی۔ اس کے لیے گھریلو صارفین پر 50 روپے سے 450 روپے ماہانہ چارجز عائد کیے جائیں گے۔پاور ڈویژن نے وزارت خزانہ کو لکھے خط میں کہا ہے کہ لائف لائن صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں 2021 سے کوئی تبدیلی نہیں کی گئی حالانکہ اس دوران بجلی کی اوسط قیمت میں 50 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ نتیجے میں گھریلو صارفین کی سبسڈی کا دوسرے شعبوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے لہذا گھریلو صارفین پر ’معمولی فکسڈ چارجز‘ سے کراس سبسڈی کا یہ بوجھ کم ہوگا۔جو تجاویز دی گئی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ لائف لائن گھریلو صارفین پر فکسڈ چارج لگا دیا جائے لیکن بجلی نرخوں میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے۔ نتیجے میں ان کے بلوں میں 50 روپے سے 450 روپے کا اضافہ ہوگا۔دوسری تجویز یہ ہے کہ فکسڈ چارج لائف لائن صارفین کے بجائے 100 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر لگا دیا جائے اور ان کے بجلی نرخوں میں کچھ کمی کر دی جائے اسطرح ان کے بلوں میں ایک ہزار روپے کا اور زیادہ بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے بلوں میں 10 فیصد اضافہ ہوگا۔تیسری تجویز یہ ہے کہ 700 یونٹ ماہانہ سے زائد بجلی استعمال کرنے والے سنگل فیز صارفین پر تین ہزار روپے ٹیکس لگا دیا جائے اور انہیں تھری فیز کیٹگری میں شامل کیا جائے۔۔یہ تجویز بھی ہے کہ ایک گھر میں زائد کنکشنی حوصلہ شکنی کی جائے، گھریلو صارفین کو ملنے والی سبسڈی میں 25 فیصد کمی کیلئے نرخوں میں ایسی تبدیلی لائی جائے کہ 400 یونٹ سے کم بجلی کے استعمال پرسبسڈی میں کم ازکم 161 ارب روپے کی کمی آسکے۔ یہ صارفین اس وقت 592 ارب روپے کی سبسڈی وصول کر رہے ہیں۔