بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراختر مینگل نے کسی آئینی ترامیم کا حصہ نہ بننے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمارے دو سینیٹرز اور ان کے بیٹے پانچ دن سے غائب ہیں،خاتون سینیٹر کے اہلخانہ کو یرغمال بنا کر وزیراعظم کے ظہرانے میں بلایا گیا، کیا یہ ووٹ کی عزت ہے؟ مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے سرداراختر مینگل نے کہا کہ کون سی ایسی مصیبت آن پڑی کہ راتوں رات ترمیم کرنی پڑ رہی ہے؟ ایسی کون سی ترمیم ہے جسے پبلک کرنے سے خود حکومت کو شرم آرہی ہے؟آئینی دستاویزات کو خفیہ بنا کر چھپایا جا رہا ہے۔ سرداراختر مینگل نے مزید کہاکہ دستاویزات کا خالق کون ہے؟ کیا حکومت ہے؟ اپوزیشن یا کوئی اور قوتیں؟،طاقت کے زور پر آئینی ترمیم کے لیے ووٹ ڈالنا کیا جمہوریت ہے؟ دنیا میں ایسی جمہوریت کی نظیر آپ کو کہیں نہیں ملے گی۔ اختر مینگل نے واضح کیا کہ میں تو بے روزگار ہوں، استعفیٰ دے چکا، اس دوران ہمارے دو سینیٹرز کو دھمکایا گیا اور ان کے کاروبار تباہ کیے گئے،ہم کسی بھی مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے، جب تک ہمارے ممبران واپس نہیں آتے ہم کوئی بات نہیں کریں گے، ہم آئینی ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن اتحاد سے مشورہ کریں گے ویسے بھی اس ملک میں جمہوریت ہے کہاں؟