کراچی (پی پی آئی) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد جاوید بلوانی نے ستمبر 2024 میں افراط زر میں نمایاں کمی کے ساتھ 6.9 فیصد کی سطح پر آنے پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی میں پالیسی ریٹ میں کم از کم 300 سے 500 بیسز پوائنٹس کی کمی کا مشورہ دیا ہے۔ڈائریکٹر پریس،پبلک ریلیشنزکراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے مطابق جاوید بلوانی نے گزشتہ تین اجلاسوں میں پالیسی ریٹ کو بتدریج 22 فیصد سے کم کرکے 17.5 فیصد کرنے پر اسٹیٹ بینک کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ستمبر میں مسلسل دوسرے ماہ مہنگائی میں سنگل ڈیجٹ تک کمی دیکھنے میں آئی لہٰذا مرکزی بینک کو اب پالیسی ریٹ کو مزید جارحانہ انداز میں کم کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ افراط زر اب قابو میں ہے اور اشیاء کی قیمتوں میں استحکام کے ساتھ کم از کم 300 سے500 بیسس پوائنٹس کی پالیسی ریٹ میں کمی کاروبار پر دباؤ کو کم کرنے اور معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے بہت ضروری ہے نیزکم شرح سود بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں ترقی کو تقویت بخشے گی۔ انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2021میں جب مہنگائی کی شرح9.2فیصد تھی اُس وقت ملک میں پالیسی ریٹ صرف 7.25فیصد تھا لہذا کراچی چیمبر کا شرح سود میں کمی کا مطالبہ بالکل جائز ہے کیونکہ اب مہنگائی کی شرح اور زیادہ کم ہوچکی ہے ایسے حالات میں پالیسی ریٹ کو فوری طور پر سنگل ڈیجٹ پر لانا چاہئے۔۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے مہنگائی پر تو کامیابی سے قابو پالیا ہے تاہم اس کی سخت مانیٹری پالیسی غیر متوازن قرضوں کا ماحول پیدا کررہی ہے جو طویل مدتی ترقی کے امکانات کو متاثر کر سکتی ہے۔مالی سال2024 کے دوران حد سے زیادہ پالیسی ریٹ کی وجہ ملکی قرضوں پر مارک اپ4.8کھرب سے بڑھ کر7.2 کھرب تک جا پہنچا جو50.4 فیصد کے اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔