حیدرآباد(پی پی آئی)جمعیت علما پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے ترجمان ڈاکٹر یونس دانش نے کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی آئین کی بالا دستی اور عدلیہ کی آزادی ہی شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت فراہم کر سکتی ہے۔ ایک بیان میں ڈاکٹر یونس دانش نے کہا کہ پاکستان کے پریشان حال عوام کی مشکلات کا ایک سبب انصاف سے محرومی بھی ہے۔ کیونکہ قانون کی حکمرانی ہی سماج کو ٹوٹنے، بکھرنے سے بچاتی ہے،قانون کی حکمرانی سے عوام سرخرو ہوتے ہیں،قانون کی حکمرانی سماج کو بیلنس رکھتی ہے اور سماجی ناہمواری کا خاتمہ ہوتا ہے تو معشیت کا پہیہ چلتا ہے اور معاشرتی امن و سکون کے باعث مقامی و بیرونی سرمایہ کار ملکی صنعت میں اپنا خاطر خواہ حصہ ڈالتے ہیں اگرچہ قانون کی حکمرانی میں عدلیہ کی آزادی کا اہم رول ہے تاہم نظام عدل کو شفاف بنانے کی ذمہ داری فقط ججز پر ہی نہیں ڈالی جا سکتی بلکہ وکلائسول سوسائٹی، سیاسی جماعتوں پر بھی یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ اپنے تیئں نظام عدل کے قیام کیلئے کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نظام انصاف میں اصلاحات لانے کا جوفیصلہ کیا ہے وہ خوش آئند امر ہے جس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ سے لے کر ماتحت عدلیہ اور نظام انصاف کے ہر شعبے میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ سپریم کورٹ میں انصاف کی فراہمی کو بہتر کرنے کے لیے درس و تدریس سے وابستہ سکالرز اور ماہرین، صدر و سیکرٹری سپریم کورٹ بار کا سرجوڑ کر بیٹھنا نظام انصاف کو بہتر کرنے کے لیے جامع اصلاحات پر غور اورنظام انصاف کو درپیش چیلنجوں سے متعلق آگاہی۔ جس کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز، سائلین اور شہریوں سے بھی رائے لی جائے گی عدالیہ کامستحسن اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک نہایت اہم مسئلہ ہے جس کی طرف عدالتِ عظمیٰ نے خود ہی توجہ دی ہے ا ور یہ ایک افسوس ناک حقیقت ہے کہ ہمارے نظامِ انصاف پر ملک کے اندر ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی تنقید ہوتی ہے اور اس کی وجہ وہ خامیاں ہیں جو دہائیوں سے موجود چلی آرہی ہیں لیکن انھیں دور کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں۔ اب جبکہ عدلیہ کے اندر سے اس سلسلے کا آغاز کیا جارہا ہے تو عدل گستری میں موجود خامیاں دور کرنے کے لیے حکومت کو بھی مناسب فنڈنگ کے ساتھ بھرپور تعاون کرنا چاہیے۔ تاکہ نظامِ انصاف میں بہتری لا کر عوام کا ریاست اور اس کے اداروں پر اعتماد بحال کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات ہمارے لیے باعث تشویش ہے کہ معاشرتی افراتفری اور مہنگی بجلی کے باعث آٹھ ہزار سے زائد چھوٹے بڑے صنعتی یونٹس پاکستان سے دوبئی شفٹ ہو چکے ہیں۔ان حالات میں مقامی اور بیرونی