کراچی(پی پی آئی)پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائد نے کہا ہے کہ پورا شہر پارکنگ مافیا کے حوالے کردیا گیا ہے،پولیس اور ٹریفک پولیس پیسے کمانے میں لگی ہے۔ کراچی کے بازاروں،دفاتر،شاپنگ سینٹرزاور مصروف علاقوں میں بے لگام چارجڈ پارکنگ کو ختم کیا جائے۔ چارجڈ پارکنگ کے نام پر عوام کو لوٹنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈز کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔پارکنگ کے لیے ڈیجیٹل ٹکٹنگ اور موبائل ایپلی کیشنز کا نظام متعارف کروایا جائے۔ ہر پارکنگ اسٹینڈ کی سرکاری رجسٹریشن کو لازم قرار دیا جائے۔ کے ایم سی اور دیگر متعلقہ اداروں کو پارکنگ کا انتظام سنبھالنے کا پابند بنایا جائے۔ عوامی پارکنگ ایریاز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔ شہری غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈز کو پیسے نہ دیں۔ غیر قانونی پارکنگ اور اضافی چارجزکے خلاف رپورٹنگ کے لیے ہیلپ لائن یا آن لائن پلیٹ فارم فراہم کیا جائے۔ مانیٹرنگ کے ذریعے غیر قانونی اسٹینڈز کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ پاسبان ہیلپ لائن پر موصول ہونے والی غیر قانونی پارکنگ اور اضافی چارجز وصول کئے جانے کی شکایات پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پی ڈی پی کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائد نے مزید کہا کہ شہر میں غیر قانونی پارکنگ کنٹرول کرنے والا کوئی نہیں اور خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔ پارکنگ کے نام پر موٹرسائیکل اور کار والوں سے من مانے چارجز وصول کر لئے جاتے ہیں۔ خودساختہ رسیدیں اور ٹکٹ چھپوا کر رقم بٹوری جاتی ہے۔ چارجڈ پارکنگ کا لائسنس، حدود اور اجازت نامہ پوچھنے پر شہریوں کو گالم گلوچ،بدتمیزی اور زدوکوب کیا جاتا ہے۔ شہر میں روزانہ،شہری لاکھو ں نہیں بلکہ کروڑوں روپے پارکنگ مافیا کو دے رہے ہیں اور اس مافیا کو کنٹرول کر نے والا کوئی نہیں ہے۔ صوبائی،سٹی اور کراچی کی انتظامیہ چارجڈ پارکنگ سے آنے والی آمدنی کو کہاں استعمال کرتی ہے؟ چارجڈ پارکنگ کے ٹھیکیدارقومی خزانے میں کتنی رقم جمع کراتے ہیں اور کتنی ہڑپ کر لیتے ہیں؟ چارجڈ پارکنگ میں عوام سے کرایہ تو وصول کرلیا جاتا ہے لیکن گاڑی چوری ہونے یا گاڑی کا سامان چوری ہونے پر چارجڈ پارکنگ کے اہلکارذمہ داری قبول نہیں کرتے۔ انتظامیہ اور وزیر اعلی سندھ نوٹس لے کر کراچی کے عوام کو جبری اور جعلی پارکنگ مافیا سے نجات دلائیں