کراچی(پی پی آئی)ڈپٹی کلکٹر کسٹمز اور پاکستان سنگل ونڈو (پی ایس ڈبلیو) کے ڈومین آفیسر محمد عاصم اعوان نے پی ایس ڈبلیو کی مستقبل میں متعارف کی جانے والی خدمات پر روشنی ڈالتے بتایا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی)، وزارت خارجہ امور اور نجی شعبے کے سروس فراہم کنندگان بشمول لیبارٹریز، پری شپمنٹ انسپکشن کمپنیوں اور ٹرانسپورٹرز کو پی ایس ڈبلیو کے ساتھ ضم کیا جائے گا تاکہ تاجر برادری کو زیادہ مؤثر اور بغیر کسی پریشانی تیز ترین خدمات فراہم کی جا سکیں۔انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام ”پی ایس ڈبلیو کے حالیہ اقدامات اور مستقبل کے منصوبے“ کے موضوع پر منعقدہ سیمنار میں پری زینٹیشن دیتے ہوئے کہا کہ پورٹ پر تمام ریگولیٹری فنکشنز بھی یکجا کیے جائیں گے جس کے نتیجے میں ہر کنسائنمنٹ کے لیے اوسطاً 3 دن کا وقت اور ہر کنٹینر پر 50 ڈالر کی بچت ہوگی۔مزید برآں وی بوک کی تکنیکی اور فنکشنل اپ گریڈیشن بھی ہوگی اور ڈی پی پی ٹریٹمنٹ پرووائیڈرز اور بیرونی لیبز کو بھی مربوط کیا جائے گا اور اس کے علاوہ چائنا سنگل ونڈو، مصر، انٹرنیشنل پلانٹ پروٹیکشن کنونشن کے ای فائٹو حب کے ساتھ بین الاقوامی انضمام کو بھی نافذ کیا جائے گا۔سیمنار میں صدر کے سی سی آئی محمد جاوید بلوانی، نائب صدر فیصل خلیل احمد، سابق نائب صدور یونس سومرو اور حارث اگر،منیجنگ کمیٹی ممبران کے علاوہ ایس وی پی کسٹمر ایکسپریئنس پی ایس ڈبلیو ارشد حسین، منیجر چینج مینجمنٹ پی ایس ڈبلیو اذکا رحمان اور سینئر سافٹ ویئر سپورٹ انجینئر (آپریشنز اینڈ سپورٹ) پی ایس ڈبلیو محمد حمزہ نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ بڑی تعداد میں درآمد کنندگان و برآمد کنندگان بھی ذاتی طور پر یا زوم کے ذریعے سیشن میں شامل ہوئے۔ڈومین آفیسر پی ایس ڈبلیو نے مزید کہا کہ پی ایس ڈبلیو چینی ای کامرس کی بڑی کمپنی علی بابا کے ساتھ تعاون میں ایک ای کامرس ماڈیول ڈیزائن کررہی ہے جس میں تمام ای کامرس سے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو ایک ہی پلیٹ فارم پر لا یا جائے گا جس سے ای کامرس سے متعلق کئی مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے پاکستان کے سرحد پار تجارتی منظر نامے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام درآمدی مال کی67 فیصد گڈز ڈیکلریشنز (جی ڈیز) اور تمام برآمدات کا 12 فیصد مختلف محکموں کی طرف سے اجازت ناموں، این او سیز، سرٹیفکیٹس یا لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ اگر اسٹیٹ بینک کے متعلقہ درآمدی و برآمدی فارمز کو مدنظر رکھا جائے تو یہ ضابطہ 100 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سنگل ونڈو کے فوائد میں حکومت کی آمدنی میں اضافہ، قواعد و ضوابط کی بہتر تعمیل، وسائل کی تقسیم میں بہتری، بہتر تجارتی اعداد و شمار، تیز تر کلیئرنس، زیادہ شفاف، متوقع عمل اور بیوروکریسی میں کمی شامل ہیں۔پی ایس ڈبلیو ایک حقیقی تبدیلی کا پروگرام ہے جس سے سرحد پار کے منظر نامے کو مکمل طور پر تبدیل کرنے اور تجارت سے متعلقہ پبلک سیکٹر اداروں کی ڈیجیٹل تبدیلی کو متحرک کرنے کی امید کی جاتی ہے جو ٹیکنالوجی اور جدت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بندرگاہ کے آپریشنز اور لاجسٹکس کی موثر ہینڈلنگ کی حمایت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب پی ایس ڈبلیو کی تیاری کی جارہی تھی تو تاجر برادری کا خیال تھا کہ پی ایس ڈبلیو کی سہولت کے نفاذ کے بعد کاروباری لاگت میں نمایاں کمی آئے گی کیونکہ مال فوراً کلیئر ہو گا اور ڈیمرج اور ڈی ٹینشن چارجز لاگو نہیں ہوں گے جو برآمد کنندگان و درآمد کنندگان دونوں کو درپیش سب سے بڑے مسائل میں سے ایک ہے لیکن بدقسمتی سے مال کی کلیئرنس اب بھی تاخیر کا شکار ہے جس کے نتیجے میں تاجر برادری کو بھاری ڈیمرج اور ڈی ٹینشن چارجز کی صورت میں بھاری نقصان کا سامنا ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت بالخصوص پی ایس ڈبلیو کی جانب سے ایک زیادہ مؤثر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔