وقت آ گیا ہے کہ سب کالے قانون کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں: طاہر کھوکھر

میرپور (پی پی آئی)سینئر پارلیمنٹرین سابق وزیر سیاحت و ٹرانسپورٹ محمد طاہر کھوکھر نے کہا کہ ریاست میں اس وقت سیاسی بحران اور عوامی بے چینی کا ایسا منظر ہے جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ حکمرانوں کو شاید اس بات کا ادراک نہیں کہ عوام کا غصہ اور مایوسی اب صرف زبان تک محدود نہیں رہیں، بلکہ یہ سڑکوں پر واضح طور پر نظر آنا شروع ہو چکی ہیں۔ عوام کا سمندر جو سڑکوں پر ہے حکومت کو چاہے کسی بھی جماعت کی ہوں، عوامی بے چینی ایک ایسا سنگین مسئلہ ہے جس کو نظر انداز کرنا کسی بھی صورت ممکن نہیں۔ بے روزگاری، مہنگائی،کالا قانون اور حکومتی فیصلوں میں شفافیت کی کمی نے عوام کا اعتماد شدید متاثر کیا ہے۔ ایسے حالات میں عوام کا سڑکوں پر آنا کوئی معمولی بات نہیں، بلکہ یہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ حکمرانوں کو عوامی مسائل کو ترجیح دینی ہوگی ورنہ یہ بحران مزید سنگین شکل اختیار کرسکتا ہے۔موجودہ حکومت کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ عوامی مطالبات کو سمجھ کر فوری طور پر ان کا حل نکالے، بصورت دیگر ملک میں بے چینی اور عدم استحکام میں مزید اضافہ ہو گا۔اب وقت آگیا ہے کہ حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے ہوں گے، کیونکہ عوام کا غصہ اب سڑکوں پر ہے اور یہ کسی بھی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔عوام ایک ہیں، ریاست نے ان کا گلہ گھونٹ دیا، زبان کاٹنے کی کوشش کی گئی ہے ریاست میں عوام کی آواز کو دبانے کی کوششیں ایک نیا رخ اختیار کر چکی ہیں۔ حکومت نے جہاں ایک طرف سیاسی مخالفین کو کچلنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے، وہیں دوسری طرف عوامی رائے کو دبانے کے لیے ایسے سخت قوانین متعارف کرائے ہیں جن سے آزادی اظہار کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔ وہی عوام جو اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں، آج اسی ریاست کے ہاتھوں اپنی زبان کو کاٹے جانے کی کوشش کا شکار ہیں۔یہ کالا قانون جو میڈیا اور عوامی رائے کو مفلوج کرنے کے لیے بنایا گیا، وہ دراصل عوام کی آزادی کو محدود کرنے کی سازش ہے۔ ریاستی اداروں کی جانب سے اس قسم کی کارروائیاں عوامی حقوق کی پامالی کے مترادف ہیں اور ان کی بنیاد پر بنائے گئے قوانین کو فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔ عوام کا حق ہے کہ وہ اپنے خیالات کا اظہار کریں، اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں، اور اپنے مسائل پر حکومت سے سوال کریں۔آج ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ عوام ایک ہیں۔ یہ فرقہ واریت، قومیت یا سیاسی جماعتوں کے اختلافات کے باوجود ہر کشمیری کا دل ایک ہی دھڑکن کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ جب ریاست اپنے شہریوں کے بنیادی حقوق کو پامال کرے، جب عوام کی آواز کو دبایا جائے، تو یہ صرف ایک فرد یا جماعت کا مسئلہ نہیں، بلکہ پورے ملک کا مسئلہ بن جاتا ہے۔اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سب مل کر اس کالے قانون کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور مطالبہ کریں کہ ریاست عوام کے حقوق کا احترام کرے۔ ریاست کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جب تک عوام کا اعتماد اور ان کی حمایت برقرار نہیں رہے گی، کوئی بھی حکومت یا ادارہ استحکام حاصل نہیں کر سکتا۔عوام کا گلہ گھونٹنا اور ان کی زبان کاٹنے کی کوشش کرنا کسی بھی صورت قابل قبول نہیں، اور ہمیں اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Next Post

وفاق وپنجاب کی حکومتیں پسماندہ اضلاع کی ترقی پر بھی توجہ مرکوز کریں 'ہمایوں اختر خان

Sat Dec 7 , 2024
لاہور(پی پی آئی)سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت صوبے کے پسماندہ اضلاع کی ترقی پر بھی توجہ مرکوز کرے،صوبے کے تمام اضلاع کے عوام بلا تفریق ترقی کے حقدار ہیں، حلقے میں جو پسماندگی دیکھی ہے اس پر دل گرفتہ ہوں لیکن مایوس ہونے کی بجائے یہاں کی عوام کی آوازبنیں گے […]