تحریک آزادی کے سرگرم رہنما مولانا محمد علی جوہر کا یوم پیدائش منایا گیا

کراچی(پی پی آئی) تحریک  آزادی کے سرگرم رہنمانامور صحافی و شاعر مولانا محمد علی جوہر کا 146 واں یوم پیدائش منگل 10 دسمبر کو منایا گیا وہ 10دسمبر 1878 کو رام پور بھارت میں پیدا ہوئے  اور 4جنوری 1931 کو انتقال کر گئے تھے ا۔محبان  جوہر فورم پاکستان کے اعلامیہ کے مطابق اس سلسلہ میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کے زیر اہتمام کراچی سمیت ملک بھر میں سیمینارزاورتقریبات انعقاد پذیر ہوئیں۔جن میں مقررین نے انکی گرانقدر خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا اور جدوجہد آزادی میں ان کی گراں قدر خدمات کی ستائش کی۔ مولانا جوہر کی برسی پر تعزیتی پیغام میں ایشین یونین فورم کے سربراہ طارق شاداب نے کہا کہ وہ تحریک خلافت کی سرکردہ شخصیت اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانیوں میں سے ایک تھے۔کلکتہ سے انگریزی اخبار کامریڈ جاری کیا۔ مولانا کی لاجواب انشاپردازی اور ذہانت طبع کی بدولت نہ صرف ہندوستان بلکہ بیرون ہند بھی کامریڈ بڑے شوق سے پڑھا جاتا جاتا تھا۔انگریزی زبان پر عبور کے علاوہ مولانا کی اردو دانی بھی مسلم تھی۔ انھوں نے ایک اردو روزنامہ ہمدرد بھی جاری کیا جو بے باکی اور بے خوفی کے ساتھ اظہار خیال کا کامیاب نمونہ تھا۔جدوجہد آزادی میں سرگرم حصہ لینے کے جرم میں مولانا کی زندگی کا کافی حصہ قید و بند میں بسر ہوا۔ تحریک عدم تعاون کی پاداش میں کئی سال جیل میں رہے۔ 1919کی تحریک خلافت کے بانی آپ ہی تھے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی آپ ہی کی کوششوں سے قائم ہوئی۔ مولانا جوہر کی برسی پر تعزیتی پیغام میں ممتاز سماجی رہنما محفوظ النبی خان نے کہا ہے کہ آپ کی والدہ، آبادی بانو بیگم، مذہبی خصوصیات کا مرقع تھیں، اس لیے بچپن ہی سے تعلیمات اسلامی سے گہرا شغف تھا۔۔ بی اے کا امتحان اس شاندار کامیابی سے پاس کیا کہ آلہ آباد یونیورسٹی میں اول آئے۔ آئی سی ایس کی تکمیل آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی۔کلکتہ جا کر انگریزی اخبار کامریڈ جاری کیا۔ مولانا کی لاجواب انشاپردازی اور ذہانت طبع کی بدولت نہ صرف ہندوستان بلکہ بیرون ہند بھی کامریڈ بڑے شوق سے پڑھا جاتا جاتا تھا۔انگریزی زبان پر عبور کے علاوہ مولانا کی اردو دانی بھی مسلم تھی۔ انھوں نے ایک اردو روزنامہ ہمدرد بھی جاری کیا جو بے باکی اور بے خوفی کے ساتھ اظہار خیال کا کامیاب نمونہ تھا۔جدوجہد آزادی میں سرگرم حصہ لینے کے جرم میں مولانا کی زندگی کا کافی حصہ قید و بند میں بسر ہوا۔ تحریک عدم تعاون کی پاداش میں کئی سال جیل میں رہے،کراچی کے خالق دینا ہال میں بھی مقدمہ بغاوت چلا سزا ہوئی اور کچھ عرصہ کراچی سینٹرل جیل میں بھی مقید رہے۔ 1919 کی تحریک خلافت کے بانی آپ ہی تھے۔ تحریک ترک موالات  چلائی۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی آپ ہی کی کوششوں سے قائم ہوئی۔آپ جنوری 1931میں گول میز کانفرنس میں شرکت کی غرض سے شدید علالت کے باوجود انگلستان گئے۔ یہاں آپ نے آزادی وطن کا مطالبہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر تم انگریز میرے ملک کو آزاد نہ کرو گے تو میں واپس نہیں جاؤں گا اور تمھیں میری قبر بھی یہیں بنانا ہوگی۔ اسی دوران آپ نے لندن میں انتقال فرمایا۔ تدفین کی غرض سے نعش بیت المقدس لے جائی گئی جہان وہ آسودہ خاک ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Next Post

المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی سندھ کے عہدیداران و کارکنان کا کنونشن نوابشاہ میں منعقد

Tue Dec 10 , 2024
نواب شاہ(پی پی آئی) المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی کی تمام شاخوں کے عہدیداران کا کنونشن نوابشاہ  جیم خانہ  میں منعقد ہوا  صدارت المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی کے سرپرست اعلیٰ حاجی محمد حنیف طیب نے کی۔میئرمیونسپل کارپوریشن نواب شاہ قاضی رشید بھٹی مہمان خصوصی تھے۔شرکاء میں صدرچمبرآف کامرس نواب شاہ ڈاکٹر محمد ایوب آرائیں،سابق چیئرمین بلدیہ نواب شاہ محمد عظیم مغل،سابق ڈسٹرکٹ گورنرروٹری […]