کراچی(پی پی آئی) پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے سابق چیئرمین حاجی غنی عثمان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پالیسی ریٹ میں 500 بیسز پوائنٹس کی کمی کر کے معاشی ترقی کی جانب پیش قدمی کرے۔ اپنے ایک بیان میں حاجی غنی عثمان نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں خاطر خواہ کمی نہ صرف اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دے گی بلکہ حکومت کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوگی،پالیسی ریٹ میں غیر ضروری تاخیر سے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے،حکومت کو چاہیئے کہ وہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجیٹ میں لائے تاکہ ملک میں نئی سرمایہ کاری کیلئے سازگار حالات پیدا ہوسکیں۔حاجی غنی عثمان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نئی مانیٹری پالیسی کے اعلان میں پالیسی ریٹ میں ایک ہی بار میں 500 بیسس پوائنٹس کی کمی کی جائے جو کہ موجودہ حالات میں ایک جراتمندانہ اقدام ہوگا۔ نہوں نے مزید کہا کہ نومبر 2024 کے لیے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پہلے ہی پچھلے دوماہ میں سالانہ بنیادوں پر 7.2فیصد کی نسبت 4.9 فیصد ہوچکا ہے اور جب حکومت اعتراف کرچکی ہے کہ مہنگائی میں کمی آگئی ہے تو پھر شرح سود کو 500بیسسز پوائنٹس تک کیا جانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی نہ صرف معاشی سرگرمیوں کو متحرک کرے گی بلکہ حکومت کے اہداف کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوگی تاہم اگر اس فیصلے میں تاخیر کی گئی کہ معیشت کو مزید نقصان ہوگا،پالیسی ریٹ میں کمی بینکوں کے مارک اپ ریٹ کو کم کرنے کے لیے بھی ضروری ہے، جس سے کاروبار اور صارفین کے لیے قرضے کی دستیابی آسان ہوگی، یہ اقدام سرمایہ کاری کو فروغ دے گا، معاشی سرگرمیوں کو بڑھائے گا اور طویل مدتی ترقی اور ترقی میں معاون ثابت ہوگا۔