کراچی (پی پی آئی پاکستان ایگریکلچر اینڈ ہارٹیکلچر فورم کے سینئر وائس پریذیڈینٹ خالد اعجاز قریشی نے کہاہے کہ زرعی شعبے میں جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں جدید سے جدید ٹیکنا لوجی کو استعمال کرکے ہر شعبے کوبہتر سے بہتر بنایا جا رہا ہے پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے زرعی شعبے سمیت دیگر شعبے بھی ترقی کریں گے جبکہAIکی مدد سے پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے،موسمیاتی تبدیلی،وسائل کی کمی ا ور غذائی تحفظ جیسے چیلنجوں سے نمٹ کر صنعتی انقلاب بھی برپا کیا جا سکتا ہے خا لد اعجاز قریشی نے کہاکہ پاکستان میں زراعت کے شعبے میں AIکے کامیاب نفاذ سے بہترین نتائج برآمد ہوں گے جس میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے چلنے والے ٹولزسے پودے لگانے، آبپاشی اور فرٹیلائزیشن میں ڈیٹا پر مبنی بصیرت فراہم کرکے فصل کی پیداوار کو بہتر بنا یا سکتا ہے اس کے ساتھ اے آئی سسٹمز سیٹلائٹ امیجز، موسم کے نمونوں اور مٹی کی صحت کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں جس پودے لگانے کے بہترین اوقات، فصل کی اقسام اور آبپاشی کے موثر طریقے تجویز کیے جا سکیں گے انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے مشین لرننگ (ML) ماڈل ڈرون یا کیمروں کے ذریعے لی گئی تصاویر کا تجزیہ کرکے کیڑوں، بیماریوں، یا غذائی اجزاء کی کمی کی علامات کے لیے فصلوں کی نگرانی کے لیے استعمال کیے جا سکتا ہے اور AI پیٹرن کا پتہ لگا سکتا ہے جبکہ فصل کے ممکنہ مسائل کے پھیلنے سے پہلے ہی پیش گوئی کی جا سکے گی اوربروقت مداخلت کو قابل بنانا ممکن ہوگا خا لد اعجاز قریشی نے کہاکہ پاکستان کے زرعی شعبے میں AI ٹیکنالوجی کو اپنانا خوراک کی پیداوار کو بڑھانے، وسائل کو زیادہ موثر طریقے سے سنبھالنے اور حل کرنے کی جانب ایک امید افزا قدم ہے