کراچی 4جنوری(پی پی آئی)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت جناح اسپتال، این آئی سی وی ڈی اور این آئی سی ایچ کی اوورسائیٹ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، رکن اسمبلی سلیم بلوچ، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکریٹری صحت ریحان بلوچ، ایڈووکیٹ جنرل حسن اکبر، وائس چانسلر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی احمد سراج میمن، ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال شاہد رسول، جے پی ایم سی سائبر نائف کے سربراہ پروفیسر طارق محمود، ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی پروفیسر طاہر صغیر، ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی سی ایچ پروفیسر ناصر سلیم سڈل اور دیگر شریک تھے۔اوورسائیٹ کمیٹی (اگست 2023تا اگست 2048) 25 برسوں تک تینوں اسپتالوں کی نگرانی کرے گی؛ وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت دی کہ اوورسائیٹ کمیٹی اسپتالوں میں معیاری صحت کی خدمات کو یقینی بنائے۔اوورسائیٹ کمیٹی تینوں اسپتالوں کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی تعیناتی بھی کرے گی، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 2011 میں جناح اسپتال میں 1185 بستر اور 2339 ملازم تھے، اس وقت جناح اسپتال میں 2208 بستر اور 1498 ملازمین ہیں، کلینی کل اسٹاف صرف 509 ہے اور ایف سی پی ایس صرف 37 ہیں سندھ حکومت نے 1023 مزید بستر شامل کئے ہیں جن کیلئے 2025 کنٹریکٹ پوسٹس بنائیں ہیں، سندھ حکومت نے 563 ایف سی پی ایس ڈاکٹرز، 878 نرسز اور 584 ٹیکنیشنز کی اسامیاں بھی بنائی ہیں۔جناح اسپتال اور بچوں کے اسپتال کی فکیلٹی کی ضروریات سندھ میڈیکل یونیورسٹی پورا کرے گی،جب جے پی ایم سی، این آئی سی وی ڈی اور این اائی سی ایچ سندھ کو ملے تھے تو ان اسپتالوں کا بجٹ 1.9 بلین روپے تھا، سپتالوں کا بجٹ 25.75 بلین روپے ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ جناح اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا مسئلہ عدالت سے حل کروائیں، جے پی ایم سی پاکستان کا سب سے بڑا اسپتال ہے؛ ایسے حالات میں کیسے چلے گا!سندھ حکومت نے وفاق سے دی جانے والے اسپتالوں کو بہتر بنانے میں بہت محنت کی ہے۔