کراچی 7 جنوری(پی پی آئی) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں عالمی شہرت یافتہ فیشن ڈیزائنر محمود بھٹی کے ساتھ ایکتقریب کا انعقاد حسینہ معین ہال میں کیا گیا، تقریب میں معروف اداکار مصطفی قریشی، جواد عمر شریف، نیلو فر عباسی،شہنازرامزی، سمیت شوبز انڈسٹری سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی، اس موقع پر محمود بھٹی نے اپنی زندگی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ میں جب پیرس گیا تب نہ ہی پیسے تھے،نہ کپڑے تھے اور نہ گھر تھا،دو ماہ میں میٹرو میں رہا اس کے بعد میں پیرس کے ایک بازار گیا جہاں سارے بڑے ڈیزائنر بیٹھتے تھے میں وہاں صفائی کے کام پر لگا اور وہی میں نے سیکھا۔86کی دہائی میں میرے ڈیزائن ہٹ ہوگئے میں نے وہاں پر بلڈنگ خرید لی اور اس کا نام بھٹی پیرس رکھا، 87 میں میرا ایک ڈیزائن ہٹ ہوا اور تب سے میں محمود بھٹی بنا، پہلی بار 96 میں پاکستان آیااور پھر میں نے فیشن شو کروانا شروع کئے، کہنا آسان ہے زبان بہت ضروری ہے مجھے لوگ درزی کہتے تھے اور میں فخر کرتا تھا کہ میں درزی ہوں، پھر میں نے فیشن اسکول اور اسپتال بنوایا پھر وہی فیشن اسکول یونیورسٹی بن گئی،اگر آپ لوگوں کو خوبصورت بناتے ہیں تو آپ کو بھی خوبصورت ہونا چاہیے جب آپ فیشن میں آتے ہیں تو آپ کو ہر چیز خود آنی چاہیے فیشن ڈیزائنر کو اپنے دماغ سے ڈیزائن کرنا چاہیے،پاکستان تو بہت پیارا ملک ہے،پاکستان میں ٹیلنٹ بہت ہے،میری جنگ غریبوں کے لئے ہیں میرے بعد میری ساری جائیداد غریبوں کے لئے ہے،ہم خالی آئے ہیں اور خالی جائیں گے،مجھے 8 ہلال امتیاز ملے ہیں مجھ پر تین فلمیں بنی ہیں اور جب میرا نام آتا ہے تو پہلے پاکستان لکھا ہوا آتا ہے انسان پاسپورٹ تو بدل سکتا ہے لیکن خون نہیں بدل سکتا،معروف اداکار مصطفی قریشی نے کہا کہمحمود بھٹی نے خوشبووں والے ملک پیرس میں اپنا نام کمایا،پاکستان سے محمود بھٹی ننگے پاوں گئے تھے فرانس کی حکومت نے محمود بھٹی پر تین فلمیں بنائی ہیں،میں محمود بھٹی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جواد عمر شریف نے کہا کہ محمود بھٹی کی جو خدمات ہیں پاکستان کے لئے وہ نمایاں ہیں،وہ اپنے کام کے ماہر ہیں،،نیلوفر عباسی نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ اتنی بڑی شخصیت آج ہمارے بیچ موجود ہے، مجھے ایسا لگتا ہے محمود صاحب کو ماڈلنگ کرنی چاہیے۔