سری نگر (پی پی آئی)مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 10برس کے دوران مجموعی طورپر 418مرتبہ انٹرنیٹ سروسز معطل کی گئی ہیں۔انٹر نیٹ شٹ ڈاؤن ان نامی عالمی تنظیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں 4اگست 2019کی شام کوسب سے طویل عرصے کیلئے انٹرنیٹ سروسز کو552 دنوں کے لیے بند کر دیا گیا تھاجب مودی حکومت نے اگلے دن مقبوضہ کشمیر کو دفعہ 370کے تحت حاصل خصوصی کو منسوخ کر دیاتھا۔مقبوضہ کشمیرمیں سب سے زیادہ 175مرتبہ ضلع پلوامہ میں انٹرنیٹ سروسز معطل کی گئیں۔ اگست 2019میں لداخ کے ضلع کارگل میں 145دنوں کیلئے انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئی تھیں۔ اسلام آبادمیں 2012سے اب تک 142 مرتبہ انٹرنیٹ سروسز معطل کی گئیں جو کہ دوسری سب سے بڑی تعداد ہے۔ کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طورپر 132مرتبہ انٹرنیٹ بند کیاگیا۔ شٹ ڈاؤن ان نامی عالمی تنظیم نے یہ اعدادوشمار خبروں یا انٹرنیٹ پر دستیاب متعلقہ ریاستی حکومتوں کی طرف سے جاری کئے گئے احکامات کے ذریعے اکٹھے کئے ہیں۔تمام اعداوشمار کی سخت جانچ پڑتال کی گئی اور انٹرنیٹ کی معطلی سے متعلق حق اطلاعات کے تحت حاصل ہونے والی معلومات بھی ان اعدادوشمار میں شامل کی گئی ہیں۔ معاشی طور پر بھی جموں و کشمیر سب سے زیادہ متاثرہ خطہ ہے، جہاں 18 ماہ سے زیادہ عرصے تک انٹرنیٹ سروسز معطل رکھی گئیں۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 5 اگست 2019 سے جولائی 2020تک تجارتی کمپنیوں کو 40ہزارکروڑ روپے سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔اس عرصے کے دوران انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کی وجہ سے سیاحت اور موبائل سروسز کے شعبے سب سے بری طرح متاثر ہوئے اور 4لاکھ96ہزار سے زائد افراد بے روزگارہو گئے۔
Next Post
تحریک طالبان سے مذاکرات، افغان بارڈر کی صورتحال پرقومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس رواں ہفتے بلائے جانے کا امکان
Mon Dec 26 , 2022
اسلام آباد (پی پی آئی) قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس رواں ہفتے بلائے جانے کا امکان ہے۔پی پی آئی کے مطابق اجلاس میں پاک افغان بارڈر کی صورتحال اور حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر غور ہوگا۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔اجلاس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کی موجودہ صورتحال […]