کراچی (پی پی آئی)رئیس جامعہ بنوریہ عالمیہ ڈاکٹر مفتی نعمان نعیم کہاہے کہ تحقیق اور دلیل کے بغیر کسی پر توہین مذہب کا الزام لگانا یا اسے قتل کرنا کسی صورت جائز نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ گستاخی کے محض الزام پر ہجوم کا کسی کو قتل کرنا غیر اسلامی ہے، سوات میں پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے، تحقیقات کرکے مجرم کو عبرتناک سزائیں دی جائیں۔ڈاکٹر اسلم خاکی نے کہاکہ توہین مذہب کے نام پر جنونی ہجوم کے ہاتھوں قتل کے پے درپے واقعات پاکستان میں ہی کیوں پیش آتے ہیں اور ریاست انہیں روکنے میں بے بس کیوں نظر آتی ہے؟ مذہبی شدت پسند ریاست کے اندر ریاست بن چکے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس ناکامی کی ذمہ دار موجودہ اور ماضی کی تمام حکومتیں ہیں، مذہبی شدت پسند ماورائے عدالت قتل کر کے فیصلے کرتے ہیں اور سزائیں دیتے ہیں، توہین مذہب کی تحقیقات کرنا اور سزا دلوانا کسی گروہ کا نہیں بلکہ پولیس کا کام ہے۔گزشتہ روز سوات کے علاقے مدین میں مشتعل افراد نے توہین مذہب کے الزام میں ایک شخص کو زندہ جلا دیا اور تھانے کو بھی آگ لگا دی تھی۔اس حوالے سے ڈی پی او سوات زاہد اللہ خان نے بتایا تھا کہ قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے الزام میں علاقہ مکینوں نے شہری پر تشدد کیا اور اسے برہنہ کرکے سڑکوں پر گھسیٹا، جب مدین پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کیا تو مشتعل ہجوم نے تھانے کو بھی آگ لگا دی اور توڑ پھوڑکرکے ملزم کو تھانے سے نکال کر لے گئے۔