کراچی (پی پی آئی) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ تمام معاہدوں کو منسوخ کر دیا جائے، خاص طور پر ان معاہدوں کو جو استعداد کی ادائیگی سے متعلق ہیں۔ بجلی کے ٹیرف کے متعدد سلیبز کو ختم کیا جائے اور تمام زمروں کے صارفین کے لیے یکساں بجلی کا سلیب ہونا چاہیے۔ مقامی صنعتوں کو خصوصی سبسڈیز اور ٹیکس میں ریلیف دیا جانا چاہیے تاکہ ہماری گرتی ہوئی معیشت کو بچایا جا سکے۔ مہنگی بجلی غیر صنعتی عمل کو تیزی سے بڑھا رہی ہے، جس سے ملک میں غربت اور بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوگا۔ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ غیر قانونی معاہدوں کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کی رقم سے کھربوں روپے نام نہاد صلاحیت کی ادائیگیوں کی مد میں ادا کیے گئے ہیں، جس سے نہ صرف گردشی قرضے میں اضافہ ہوا ہے بلکہ پوری قومی معیشت کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔ شدید گرم موسم میں لوگوں کو دن میں 12گھنٹے سے زائدکی لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کی سیاسی حکومتوں کے رہنما اس سازش میں ملوث ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔سولر اور ونڈ انرجی پر انحصار کرکے معیشت کو بچایا جا سکتا ہے۔ حکومت کو سستی پن بجلی پیدا کرنے کے لیے نئے نیوکلیئر پاور پلانٹس لگانے اور نئے ڈیم بنانے کے علاوہ سولر پینلز پر زبردست سبسڈی دینی چاہیے۔ پاسبان اسٹیئرنگ کمیٹی کی میٹنگ میں بجلی کی روز بروز بڑھتی قیمت اور لوڈ شیڈنگ پر گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی پی کے چیئرمین الطاف شکور نے مزید کہا کہ زراعت اور صنعت کسی بھی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن ہمارے ملک میں ان دونوں شعبوں کو مجرمانہ طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ بجلی اور گیس مہنگی ہونے کا مطلب ہے کہ صنعتکاروں کے پاس اپنے یونٹ بند کرنے یا بیرون ملک منتقل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ ایک طرف حکومت کہتی ہے کہ وہ چینی صنعتوں کو پاکستان منتقل کرنے پر کام کر رہی ہے لیکن دوسری طرف ہماری اپنی مقامی صنعت کو دوسرے ممالک میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ پا