کراچی(پی پی آئی) ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کی ایک تہائی آبادی شوگر کے مرض سے متاثر ہے اس سے زیادہ سنگین بات یہ ہے کہ متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جسے روکنے کی ضرورت ہے،طرز زندگی کو تبدیل کیے بغیر شوگر کی بیماری کم نہیں ہوسکتی بلکہ اور بڑھے گی، متوازن خوراک اور ورزش میں باقاعدگی کے بغیر ذیابیطس پر قابو نہیں پایا جاسکتا، یہ بات انہوں نے اوجھا کیمپس میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈایا بیٹیز اینڈ انڈوکرائنالوجی کے زیر اہتمام عالمی یوم ذیابیطس پر منعقدہ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی جس سے ڈاکٹر جہاں آرا حسن، پروفیسر محمدافتخار، پروفیسر مسرت ریاض، ڈاکٹر حسن خان، ڈاکٹر فرید، ماہرِ غذائیت مس تہمینہ نے بھی خطاب کیا، ڈاکٹر جہاں آرا حسن کا کہنا تھا کہ ذیابیطس پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ متوازن غذا کھائیں، چہل قدمی کریں، پروفیسر محمد افتخار نے ہر موقع پر میٹھا کھانے اور صحت مند طرز زندگی اپنانے سے متعلق گفتگو
کی، انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسی قوم ہیں جوکہ بچے کی پیدائش سے لے کر وفات تک ہر جگہ میٹھاا کھانے میں شامل ہوتا ہے، شہرہر جگہ مٹھائیوں کی دکانیں ہیں، یہی نہیں ہزاروں کی تعداد میں ڈبے اسلام آباد اور لاہور سے آتے ہیں ہمیں اس کلچر کو تبدیل کرنا ہے انہوں نے کہا کہ صحت مند طرزِ زندگی اپنانے کی اس کوشش کے طور پر ڈاؤ یونیورسٹی میں مختلف میٹنگز میں اب کیک، سموسے، فاسٹ فوڈ کی جگہ پھل پیش کیے جاتے ہیں ماہرغذائیت مس تہمینہ نے کہا کہ غلط تصور ہے کہ کھانے کے ساتھ پھل کھائے جائیں، پھل کا استعمال کھانے کے دو گھنٹے بعد ہونا چاہیے کیونکہ کاربوہائیڈریٹس کیساتھ مل کر وہ شوگر لیول بڑھا دیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ گھر کے تمام افراد کو کچی سبزیوں یا ان کا سلاد بناکر ضرور کھانا چاہیے قبل ازیں عالمی یوم ذیابیطس پر آگہی واک کا انعقادہوا۔