اسلام آباد(پی پی آئی)وفاقی وزیر منصوبہ و ترقیات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پْرتشدد احتجاج عمران خان کی مقدمات کے ٹرائل سے فرار کی کوشش ہے، ایک ایسے شخص کی رہائی پر احتجاج کیا گیا جس پر بدعنوانی کے سنگین الزامات ہیں۔ وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے ساتھ غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے مزید کہا کہ پْرتشدد احتجاج پی ٹی آئی کا ٹریک ریکارڈ ہے، پی ٹی آئی نے2014میں بھی پارلیمنٹ اور سرکاری ٹی وی پر حملہ کیاتھا۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کارکنوں نے رینجرز اور پولیس کو تشدد کرکے شہید کیا، پی ٹی آئی نے9مئی کو سلامتی کیادارے کی تنصیبات پر حملہ آور ہوئی، پی ٹی آئی نے ایس سی او کانفرنس کو سبوتاژکرنے کی بھی کوشش کی تھی۔ احسن اقبال نے کہاکہ کسی بھی جمہوری ملک میں پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پر تشدد احتجاج کیلئے خیبرپختونخوا کے سرکاری وسائل کو استعمال کیاگیا، انہوں نے الزام عائد کیا کہ پْرتشدد احتجاج بانی پی ٹی آئی کی مقدمات کے ٹرائل سے فرار کی کوشش ہے۔ وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہوفاقی دارالحکومت اسلام آباد گزشتہ کئی دنوں سے محصور تھا،شرپسند گروہ اسلام آباد میں امن خراب کرنا چاہتا تھا۔غیر ملکی مہمان پچھلے دو روز سے ریڈ زون میں موجود تھے، وزیر اطلاعات نے کہا کہشرپسندوں کے پاس جدید ترین ہتھیار تھے، آنسو گیس کے شیلز، پتھر اور غلیلیں ان کے پاس موجود تھیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ کسی قسم کا کوئی احتجاج نہیں ہوگا،شرپسندوں نے ریڈ زون کی خلاف ورزی کی اور تباہی مچانے کی کوشش کی، ہم نے انہیں سنگ جانی میں احتجاج کرنے کی پیشکش کی جہاں پرامن طریقے سے احتجاج ہو سکتا تھا،پرامن احتجاج ان کا ارادہ نہیں تھا۔دو روز پہلے ایک فوٹیج جاری کی گئی جس میں پیشہ ور افراد کو فائرنگ، ہتھیار، آنسو گیس کے شیل، پیلٹ گنز کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے،شرپسندوں کے حملوں سے رینجرز اور پولیس کے اہلکار شہید ہوئے ان شہدا کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کریں؟ سیکورٹی فورسز نے وفاقی دارالحکومت میں امن قائم کیا، سوشل میڈیا پر جھوٹا بیانیہ بنایا گیا کہ رینجرز کے جوانوں کو ان کے اپنے لوگوں نے شہید کیا،مجرم کی شناخت کرلی گئی ہے، اس کا تعلق ایبٹ آباد خیبر پختونخوا سے ہے یہ اسلام آباد کا امن خراب کرنا چاہتے تھے، ان کا کوئی عوامی مطالبہ نہیں تھا، یہ اپنے لیڈر کو رہا کرنا چاہتے تھے، ہم نے 37 افغان شرپسندوں کو گرفتار کیا،افغانستان ہمارا دوست ملک ہے، افغانستان کے ساتھ ہمارے دوستانہ تعلقات ہیں،سوال پیدا ہوتا ہے کافغان شہری اسلام آباد میں سیاسی جماعت کے احتجاج میں کیا کر رہے تھے؟ کیا اس کی بھی اجازت ہے؟ 2013سے 2017 تک بڑے پیمانے پر آپریشن کئے تھے، خیبر پختونخوا میں امن واپس لایا، کراچی میں امن واپس لایا، دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی،بانی چیئرمین پی ٹی آئی اپنے دور میں طالبان کو واپس لائے خیبر پختونخوا میں اس وقت دہشت گردی کی لہر جاری ہے اور وزیراعلیٰ کو وہاں امن و امان سے کوئی دلچسپی نہیں، کرم ایجنسی میں 50 لاشیں گریں اور یہ اسلام آباد کا محاصرہ کر رہے تھے،ملک میں دہشت گردی کا ذمہ دار صرف ایک شخص ہے جو تشدد کو فروغ دے رہا ہییہ وہی جماعت ہے جس نے مذہب کو آلہ کے طور پر استعمال کیاسعودی عرب کے خلاف بیان دینے کا ان کا کیا مقصد تھا؟یہ ملک کے عوام کے مذہبی جذبات سے کھیلنا چاہتے ہیں یہ مذہب کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں پی ٹی آئی اندرونی خلفشار کا شکار ہے، ان کے احتجاج میں ان کی قیادت موجود نہیں تھی عاطف خان، شہرام ترکئی، اسد قیصر، حماد اظہر، شیخ وقاص موجود نہیں تھے،علیمہ خان، بشریٰ بی بی کے درمیان پہلے ہی جھگڑا ہے، سوشل میڈیا پر مظاہرین کے حوالے سے ایک جعلی فہرست گردش کر ر ہی ہے،اگر کوئی ہلاکت ہوئی ہے تو ثبوت پیش کریں،پولی کلینک اور پمز ہسپتال سے بیانات جاری ہوئے ہیں کہ کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔