کراچی(پی پی آئی) نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (نکاٹی) کے صدر فیصل معیز خان نے گورنر اسٹیٹ بینک پر زور دیا ہے کہ نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کو 4فیصد تک کم کیا جائے تاکہ نہ صرف حقیقی شرح سود کو پائیدار سطح کے قریب لایا جا سکے بلکہ کاروباری اداروں اور صنعتکاروں کے لیے قرض کا حصول ممکن ہوسکے۔فیصل معیز خان نے کہا کہ حکومتی سطح پر اس کا اعتراف کیا جارہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح کم ہورہی ہے اور مہنگائی کی شرح گھٹ کر4.86 فیصد کی سطح پر آگئی ہے اور ایسی صورتحال میں اشد ضرورت ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی پیر کو ہونے والے اپنے اجلاس میں شرح سود 4فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ کرے تاکہ ملک میں صنعتی شعبے میں نئی سرمایہ کاری کیلئے راہ ہموار ہوسکے اور نوجوانوں کو پاکستان میں ہی روزگار کے مواقع میسر آسکیں۔صدر نکاٹی نے مزید کہا کہ بلند شرح سود نے پاکستان کے اندرونی قرضوں کی فراہمی کے اخراجات کو ناقابل برداشت سطح تک پہنچا دیا ہے۔مالی سال 2024 کے لیے اندرونی قرضوں کی سروسنگ میں 50.4 فیصد اضافہ ہوا ہے جو 4.8 کھرب روپے سے 7.2 کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے جب پالیسی کی شرح 20 فیصد سے زیادہ ہے۔اس نے مالیاتی عدم توازن کو مزید بڑھا کر قومی بجٹ پر اضافی دباؤ ڈالا ہے۔۔انہوں نے کہا کہ نومبر میں مہنگائی میں کمی دو سال سے زائد عرصے کے بعد مسلسل چوتھے مہینے کی سنگل ڈیجٹ مہنگائی کو ظاہر کرتی ہے۔ اس کے جواب میں اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اس سال کے آغاز سے پالیسی ریٹ کو 20.5 فیصد سے 15 فیصد تک کم کیا ہے لیکن موجودہ شرح اب بھی خطے کے ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معیشت کے سدھار کیلئے حکومت کو اہم اقدامات کرنے ہونگے بالخصوص سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کے مسائل دور کرکے ملک میں نئی سرمایہ کاری کیلئے سازگار فضا بنانی ہوگی اور یہ تب ہی ممکن ہے کہ جب پیر 16دسمبر کو مانیٹری پالیسی کمیٹی اجلاس میں شرح سود میں 4فیصد تک کمی کی جائے اور یہ پاکستان بھر بزنس کمیونٹی کا متفقہ مطالبہ بھی ہے۔