سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر احمد عظیم علوی نے بزنس کمیونٹی کے مطالبے کے باوجود اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں صرف200 بیسس پوائنٹس(2 فیصد) کمی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے 500 بیسس پوائنٹس(5فیصد) کمی پر زور دیا ہے۔ ایک بیان میں سائٹ ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ افراط زر میں مسلسل کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح سود کو13فیصد پر لانے سے معیشت، صنعت پر زیادہ خوشگوار اثرات مرتب نہیں ہوں گے البتہ اگر اسے سنگل ڈیجٹ پر لانے کی حکمت عملی اختیار کی جاتی ہے تو یقینناً اقتصادی سرگرمیوں میں نہ صرف تیزی آئے گی بلکہ بینکوں سے قرض لینے کے رجحان میں اضافہ ہوگا اور ساتھ ہی صنعتوں میں توسیع اور نئی صنعتوں کے قیام کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ احمد عظیم علوی کا کہنا تھا کہ حکومت ایک طرف کاروبار بڑھانے اور نئی صنعتیں لگانے کی ترغیب دے رہی ہے مگر دوسری جانب کاروباری لاگت میں کمی کے خطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے جارہے جس سے بزنس کمیونٹی مشکلات سے دوچار ہے۔انہوں نے کہا کہ زائد شرح سود، مہنگی بجلی و گیس اور ٹیکسوں کی بھرمار کی وجہ سے نئی صنعتیں لگانا تو دور کی بات پہلے سے موجود صنعتوں کو چلانا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔حکومت اگر واقعی ملک کو معاشی ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنا چاہتی ہے تو صنعت دوست اقدامات کرے اور صنعتکار برادری کی تجاویز کو اہمیت دیتے ہوئے کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے جس سے صنعتکار برادری کا اعتماد بحال ہوگا اور وہ زیادہ معاشی ترقی میں بہتر کردار ادا کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔ صدر سائٹ ایسوسی ایشن نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے اپنا دیرینہ مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ اب جبکہ افراط زرمیں ماہانہ بنیادوں پر بتدریج کمی آرہی ہے لہٰذا مرکزی بینک ہر 15دن میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس بلائے اور مہنگائی کی شرح میں مسلسل کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لاجائے جس کا پوری بزنس کمیونٹی تہہ دل سے خیرمقدم کرے گی اور نئی صنعتوں کے قیام سے روزگار کے وسیع مواقع بھی پیدا ہوں گے