کراچی(پی پی آئی) صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے خطاٖ ب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرائسز کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اب ہمارے پاس بجلی نہیں ہے،بلکہ اب بجلی تو موجود ہے لیکن اس کی قیمت بہت زیادہ ہے جس سے نہ صرف عوام بلکہ انڈسٹری کو بھی مشکل کا سامنا ہے، انہوں کہا کہ سولر پارک کا کام جاری ہے اس میں مزید تین سال لگیں گے جس کے بعد صنعتوں کو سستی بجلی میسر آئے گی سولر پارک معاہدہ 3.4سینٹ پر کیا گیا ہے، اسی لیئے حکومت لوگوں کو سولر پلیٹیں دے رہی ہے تاکہ غریب عوام کو بجلی کے بلوں کو کسی حد کم کرکے انہیں ریلیف دیا جائے،فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) ہمیں مشورہ دے کہ سندھ کے کن اضلاح میں کس قسم کی انڈسٹری کارآمد ثابت ہوسکے گی تاکہ حکومت لوگوں کو بہتر روزگار فراہم کرے۔اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے رہنما میاں زاہد حسین نے کہا کہ کاروباری برادری چاہتی ہے کہ بجلی کی قیمت 9سینٹ ہونی چاہے،مہنگی بجلی کی وجہ سے ہماری صنعت کو بہت مشکلات کا سامنا ہے، شرح سود میں کمی ہوئی ہے جو بہتری کی علامت ہے ہم کہتے ہیں کہ شرح سود مزید کم ہونی چاہے،ایف پی سی سی آئی کی ریسرچ ٹیم 156سیکٹرز اور 160ڈسٹرک پر کام کررہی ہے جس کے اچھے نتائج حاصل ہونگے،انہوں نے حکومت سندھ کو دعوت دی ہے کہ آپ ہمارے ساتھ کام کریں،اس موقع پر سابق صدر ایف پی سی سی آئی زبیر طفیل نے کہا کہ متبادل توانائی ہماری ضرورت ہے،بجلی کے 20روپے والے یونٹ کی قیمت 50روپے سے تجاوز کرگئی جس سے ہماری ا نڈسٹری بہت متاثر ہے، لوگ مہنگی بجلی کی وجہ سے اپنے گھروں میں سولر پلیٹ لگا رہے ہیں ہمیں متبادل توانائی کا استعمال کرنا ہے اس موقع پر شیخ عمر ریحان نے کہا کہ آنے والے وقت میں توانائی کا استعمال بڑھے گا، تقریب میں پاکستان بزنس ارینہ کی جانب سے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کو سوینئر جبکہ میاں زاہد، زبیر طفیل، شیخ عمر ریحان، سیدطارق خالد شاہ بیرسٹرشاہدہ جمیل پروگرام کے روح رواں ارسلان احمد خان اور دیگر کو شیلڈ بھی دی۔