کراچی 03جنوری(پی پی آئی)ازبکستان کے سفیر علی شیر تختایف نے ازبکستان اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارت میں پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت 2019 میں 122 ملین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 2023 میں 387 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے جسے آئندہ برسوں میں ایک ارب امریکی ڈالر تک بڑھانے کا عزمہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں اکنامک اینڈ ٹریڈ کاؤنسلر بخروم یوسفوف، کے سی سی آئی کے صدر محمد جاوید بلوانی، سینئر نائب صدر ضیاء العارفین، نائب صدر فیصل خلیل احمد،سابق صدور مجید عزیز اور جنید اسماعیل ماکڈا کے علاوہ منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔تاشقند اور لاہور کے درمیان براہ راست پروازوں کے حالیہ آغاز کا ذکر کرتے ہوئے ازبک سفیر نے بتایا کہ اس سال کراچی سے ازبکستان کے لیے بھی براہ راست پروازیں متعارف کرانے کی کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ستمبر 2024 سے ازبکستان پاکستانی شہریوں کے لیے سافٹ ویزا نظام نافذ کرچکا ہے جس میں کاروباری اور سیاحتی ویزے دونوں شامل ہوں گے۔اس اقدام سے لوگوں کے لیے ایک دوسرے کے ملک میں آنا جانا آسان ہوگا۔۔انہوں نے پاکستانی تاجروں کو ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل، لیدر، ٹینری، فوڈ پروسیسنگ، ایگرو بزنس اور دیگر شعبوں میں مواقع تلاش کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے اور ان کو عملی جامہ پہنانے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان کاروباری وفود کے دوروں کے موقع پر بزنس ٹو بزنس میٹنگز کے انعقاد کے تجویز کا بھی خیر مقدم کرتے ہیں۔انہوں نے خاص طور پر کے سی سی آئی سے درخواست کی کہ وہ وہ ایک تجارتی وفد ازبکستان بھیجے تاکہ ازبکستان کے اہم خطوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر کے تعاون کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔۔قبل ازیں صدر کے سی سی آئی جاوید بلوانی نے ازبک سفیرکا خیرمقدم کیا اور کہااکہ ازبکستان وسطی ایشیاء کا سب سے بڑا کپاس پیدا کرنے والا جبکہ پاکستان کپاس پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے۔انہوں نے ازبک سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا کہ وہ فوڈ پروسیسنگ یونٹس اور اسٹوریج کی سہولیات کے قیام اور لائیو اسٹاک کے شعبوں, زراعت میں تعاون کریں۔