کراچی: سندھ سے تعلق رکھنے والے پاکستان مسلم لیگ ن کے کئی رہنماﺅں کے مرکزی قیادت سے اختلافات انتہائی شدت اختیار کرگئے ہیں جس کی وجہ سے لیاقت جتوئی اورممتاز بھٹو سمیت کئی رہنماﺅں کی طرف سے پارٹی سے جلد علیحدگی کا اعلان متوقع ہے۔ پارٹی کے اندورنی باوثوق ذرائع نے پی پی آئی کو بتایا کہ دوہفتے قبل پارٹی کے مرکزی رہنما سردار ممتاز بھٹو کی کراچی میں واقع رہائش گاہ پران کی صدارت میں ایک اہم اجلاس ہوا جس میں لیاقت علی جتوئی، شیرازی برادران، اسلم ابڑو، اسماعیل راہو ، عرفان اللہ مروت، شفیق جاموٹ، زین انصاری، الٰہی بخش سومرو، حکیم بلوچ اوردیگر نے شرکت کی اور مرکزی قیادت کے رویے پر شدید مایوسی کااظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق ان رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ان کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے لیکن مرکزی قیادت بار بار کی درخواستوں کے باوجود اس کا نوٹس نہیں لے رہی ہے اورسندھ میں پارٹی کو لاوارٹ چھوڑا دیاگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ رہنما مسلم لیگ ن کی حکومت کو آٹھ ماہ کر عرصہ گزرنے کے باوجود گورنر سندھ کو تبدیل نہ کرنے پر بھی پارٹی کی مرکزی قیادت سے ناراض ہیں جب موجود چیف سیکرٹری سندھ اورآئی جی سندھ کے رویے پربھی تحفظات رکھتے ہیں اور ان کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان رہنماﺅں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف سندھ اورکراچی کے دورے کے دوران مخالف جماعتوں کے رہنماﺅں سے تو ملتے ہیں لیکن اپنی پارٹی کے رہنماﺅں سے ملاقات کیلئے ان کے پاس وقت نہیں ہوتا۔ ذرائع کے مطابق اس اہم اجلاس میں شریک تمام رہنماﺅں کی جانب سے میاں نواز شریف کو ایک مشترکہ خط لکھا گیا تھا لیکن دوہفتے گزرنے کے باوجود اس خط کاکوئی جوا ب نہیں ملا جس کی وجہ سے ان رہنماﺅں کی مایوسی اورتحفظات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور آئندہ چند دنوں میں متعدد رہنماﺅں کی جانب سے پارٹی سے اپنی راہیں الگ کرنے کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق دودن قبل دادو میں لیاقت جتوئی اوران کے ساتھی رہنماﺅں کاا جلاس بھی ہوا جس میں ایک چاررکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کرے گی ۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی مرکزی قیادت سے دوٹوک انداز میں بات کرکے یہ وضاحت طلب کرے گی کہ اگر ان کا سندھ میں پیپلزپارٹی سے مفاہمت ہوگیا ہے اور وہ پارٹی رہنماﺅں کیخلاف انتقامی کارروائیاں روکنے سے قاصر ہیں تو اسے بتایا جائے تاکہ وہ پارٹی میں رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ کرے۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق ممتاز بھٹو پر بھی اپنے ساتھیوں کی جانب سے دباﺅ بڑھ گیا ہے کہ وہ فوری طورپر ن لیگ چھوڑ کر اپنی سابقہ جماعت سندھ نیشنل فرنٹ کو بحال کریں۔ اس سلسلے میںاس سابقہ جماعت کے سابق سینئر وائس چیئرمین اللہ وارایو سومرو نے ممتاز بھٹو کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں ان سے پارٹی کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ ن لیگ نے ان سے جو وعدے کئے تھے وہ پورے نہیں کئے گئے اور پارٹی میں ان کی کوئی عزت نہیں ہے اس لئے بہترہے کہ اپنی سابقہ جماعت کی بحالی کا اعلان کیاجائے۔ ذرائع کے مطابق ممتاز بھٹو کی جانب سے بہت جلد اس سلسلے میں کوئی حتمی فیصلہ سامنے آسکتا ہے۔