کراچی (پی پی آئی) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائد نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کراچی کے عوام کو درپیش لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ جیسے مسائل حل کرے۔ کنڈا سسٹم کی سرپرستی کا بوجھ باقاعدگی سے بل جمع کرانے والے شہریوں پر ڈالنا بند کرے۔ “کے الیکٹرک ایوارڈ” کے الیکٹرک کی ناانصافیوں کو کامیابیوں میں نہیں بدل سکتااور نہ ہی کے ای کی جانب سے عام آدمی کو دی گئی تکالیف، دکھوں اور پریشانیوں کا مداواکر سکتا ہے۔ اس ایوارڈ کے نام پر کے الیکٹرک ایلیٹ کلاس کو نوازتی ہے۔ اْن افراد کو بھی مراعات دے کر خریدنے کی کوشش کرتی ہے جو کراچی میں سماجی و رفاحی کاموں کے ساتھ ساتھ کے الیکٹرک ی بداعمالیوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں۔ “کے الیکٹرک ایوارڈز” کا سلسلہ بند کر کے عوام کو آسانیاں فراہم کی جائیں۔جن علاقوں میں کنڈا سسٹم ہے وہاں کے کے الیکٹرک افسران کے خلاف کاروائی ہو تو امید ہے شہر کو کنڈا سسٹم سے جلد نجات مل سکتی ہے۔الیکٹریسٹی ایکٹ 1910 کا حلیہ بگڑ چکا ہے، آئین پاکستان کی روح کے مطابق صارفین کے تحفظ کے لیے اصلاحات لائی جائیں۔ وہ پاسبان ڈسٹرکٹ سینٹرل سیکریٹریٹ میں نارتھ و نیو کراچی کے مسائل کاشکارافراد کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے۔ عبدالحاکم قائد کو وفد نے بتایا کہ سرجانی ٹاؤن، نارتھ کراچی، نیو کراچی، منگھو پیر اور متصل آبادیوں میں دھڑلے کے ساتھ کنڈا سسٹم چل رہا ہے جس کی سرپرستی کے الیکٹرک کے ملازمین کرتے ہیں۔ کنڈا سسٹم کے تحت وصول کردہ بھتہ اور رقومات کے الیکٹرک کے اکاؤنٹس میں نہیں پہنچتیں جبکہ کنڈا لگانے والے ایک کنڈا لینے کے بعداس کی آڑ میں دو مزیدغیر قانونی کنڈے لگائے ہوئے ہیں۔ چھ ماہ یا ایک سال میں کے الیکٹرک افسران پولیس کے ہمراہ آتے اور کنڈے نکال دیتے ہیں لیکن کوئی موثر کاروائی اور بجلی چوروں کو سخت سزا نہ ملنے کی بنا پر اگلے چند روز میں پھر کنڈا سسٹم دھڑلے سے شروع ہوجاتا ہے۔ کے الیکٹرک اپنے پی ایم ٹی کی میٹر ریڈنگ کے ذریعے اس کا سارا بل ان صارفین پر ڈال دیتی ہے جو کنڈا استعمال نہیں کرتے۔ اس طرح کراچی میں جو صارف بجلی کا بل ایمانداری سے بھرتے ہین اْن پر درجنوں بجلی چوریوں کا بوجھ بھی ڈال دیا جاتاہے