بھارت کے وزیرِ خارجہ سلمان خورشید کا کہنا ہے لائن آف کنٹرول کے قریب پاکستانی فوج کی مبینہ کارروائی میں دو بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا
واقعہ ناقابلِ قبول ہے تاہم حالات کو مزید خراب ہونے دیا جا سکتا۔
اس سے قبل بھارتی حکام کی جانب سے کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس کارروائی کا ’متناسب‘ جواب دیا جائےگا جبکہ پاکستان کے عسکری حکام نے فائرنگ اور بھارتی فوجی کی ہلاکت کے الزامات مسترد کرتے ہوئے اسے بھارتی پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔
بھارتی حکومت نے بدھ کو نئی دلی میں پاکستان کے ہائی کمشنر کو طلب کر کے اپنے دو فوجیوں کے مارے جانے کے واقعے پر احتجاج کیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق اس ملاقات میں خارجہ سیکرٹری رنجن متھائي نے ہائی کمشنر سلمان بشیر سے کہا ہے کہ بھارت اس طرح کے واقعات قطعاً برداشت نہیں کرے گا اور پاکستان کو کنٹرول لائن کا احترام کرنا ہوگا۔
ہمارے نامہ نگار کے مطابق بدھ کو پریس کانفرنس میں وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ’اس واقعے کو مزید بڑھنے نہیں دیا جائے گا۔ ہماری جانب سے پاکستانی ہائی کمیشن کو گہری تشویش سے آگاہ کروا دیا گیا ہے۔ ہم ان کے رد عمل کا انتظار کریں گے لیکن یہ واقعہ ناقابل قبول ہے۔‘
انہوں نے اس سے قبل ایک مقامی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بھی کہا تھا کہ یہ ایک انتہائی حساس معاملہ ہے اور ’ہمیں تمام حقائق کو ذہن میں رکھنا ہوگا۔یہ کارروائی قیام امن کو پٹری سے اتارنے کی کوشش معلوم ہوتی ہے۔۔۔اور ہمیں ایسا راستہ تلاش کرنا ہوگا کہ مذاکرات کا عمل تباہ نہ ہو جائے۔‘
بھارتی وزیرِ دفاع اے کے انٹونی نے اس سلسلے میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستانی فوج کی کارروائی انتہائی اشتعال انگیز ہے۔ انہوں نے بھارتی فوجیوں کی لاشوں سے جو سلوک کیا ہے وہ غیر انسانی ہے۔ہم حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس معاملے پر پاکستانی حکومت سے بات کریں گے۔‘
Wed Jan 9 , 2013
عراق کی ابو غریب جیل میں قیدیوں پر تشدد کے الزامات کا سامنا کرنے والی ایک نجی امریکی دفاعی کمپنی نے سابق قیدیوں کو زرِ تلافی کے طور پر پچاس لاکھ ڈالر ادا کیے ہیں۔ اس دفاعی کنٹریکٹر کی ذیلی کمپنی پر ابو غریب جیل میں قیدیوں پر تشدد کرنے کے الزامات ہیں۔ امریکی خبر رساں ادارے اے پی کو حاصل […]