حکومت اور طالبان امن مذاکرات میں فوج اسٹیک ہولڈر ہیں، 5مئی سے امن مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے: رکن طالبان مذاکراتی کمیٹی مولانا یو سف شاہ

میرپورخاص: طالبان مزاکراتی کمیٹی کے رکن مولانا سید یوسف شاہ نے کہا ہے کہ حکومت اور طالبان امن مذاکرات میں فوج اور طالبان اسٹک ہولڈر ہیں ،فوج کو فرنٹ لائن میں ہونا چاہیے ،امریکا،بھارت اور کرزئی حکومت طالبان اور حکومت کے درمیان امن مذاکرات کو ناکام بنانے کے لیے ملک میں بم دھماکے کر کے ملک کو غیر مستحکم کر رہے ہیں،5 مئی سے امن مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو رہا ہے ،جگہ کا تعین ہو گیا ہے اور اس سلسلے میں وزیر دفاع اور تمام سیکریٹریز کو اطلاع دی گئی ہے ،ہماری یہ کوشش ہے کہ دونوں قریقین کے درمیان جنگ بندی اور مذاکرات کامیاب ہوں۔ جمعیت علماءاسلام کے مرکزی رہنماءاور طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن مولانا سید یوسف شاہ نے میرپورخاص میں مولانا عزیز الرحمن کی رہائشگاہ پر صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے حالات انتہائی تشویشناک ہیں ،ملک کو چاروں طرف سے ملک دشمن قوتوں نے گھیرا ہوا ہے اور ملک کو غیر مستحکم کرنے کی شازشوں میں مصروف ہیں ،اس وقت حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات سے عوام نے سکھ کا سانس لیا ہے اورکچھ لوگ آپریشن کا مطالبہ کر رہے ہیں ،جو غلط ہے کیونکہ جنگ اور آپریشن کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں ہے ،بندوق اور طاقت کے ذریعے یہ معاملہ حل نہیں ہو گا ،حل ہے تو صرف کامیاب مذاکرات، اس کے لیے دونوں فریقین کو مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہونا پڑے گا،یہ کوئی دو افراد کا معاملہ نہیں 12 سالوں سے پھیلا ہوا گند ہے ،جس سے دونوں جانب بڑا نقصان ہوا ہے اور اس آگ کو روکنا اور امن وامان کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے ،انھوں نے کہا یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے ،اس کے باوجود ہندوستان ،امریکہ اور کرزئی حکومت امن مذاکرات کو ناکام بنانے کے لیے مختلف حربے استعمال کر رہے ہیں ،فوج اور نواز شریف پر دباﺅ ڈالا جا رہا ہے ،ملک میں بم دھماکے کرائے جارہے ہیںاور امن مذاکرات کو سبو تاژاور ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے سازشیں کی جارہی ہیں ،ہم نے یہ واضح کر دیا ہے کہ دونوں فریقین امن مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہو جائیں،ملک کے عوام مذاکرات کی کامیابی کا شدت سے انتظار کررہے ہیں ،انھوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام حقائق آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کے دوران ان کے سامنے رکھے ،کیونکہ فوج اور طالبان امن مذاکرات کے اسٹیک ہولڈر ہیں ،اور فوج کو فرنٹ لائن میں آنا چاہیے ،انھوں نے کہا کہ حکومت نے خیر سگالی کے طور پر جو 19 قیدی رہا کئے ہیں ،ان کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں ہے ،رہا ہونے والے قیدی جرائم پیشہ لوگ ہیں جن کی روزانہ گرفتاری اور رہائی ہوتی رہتی ہے اور جو طالبان نے غیر عسکری قیدیوں کی فہرست حکومت کو دی ہے اس میں سے ایک بھی قیدی رہا نہیں ہوا ہے ، انھوں نے کہا کہ ہم تو یہ بھی چاہتے ہیں کہ تمام مذہبی اور سیاسی جماعتیں بھی ہمارے ساتھ مل کر ملک میں امن وامان کے قیام میں ہماری مدد کریں ،انھوں نے کہا کہ 5 مئی سے امن مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو رہا ہے ،جگہ اور مقام کا تعین ہو گیا ہے ،اس حوالے سے وزیر دفاع اور سیکریٹریز کو اطلاع کر دی گئی ہے اور ہماری یہ کوشش ہے کہ سنجیدگی کے ساتھ مزاکرات کئے جائیں اور دونوں فریقین اپنے مطالبات پیش کریں،تاکہ ان کا حل نکالا جائے ،انہوں نے کہا کہ طالبان میں کوئی گروپ نہیں ہے ،سب تحریک طالبان کے جھنڈے تلے کام کر رہے ہیں اور ہمیں تحریک طالبان کی مکمل حمایت حاصل ہے ،اس موقع پر مولانا حماد اللہ مدنی ،مولانا خواجہ احمد الرحمن ،مولانا ارمان چوہان ،مولانا عزیز الرحمن ،مولانا حافظ محمد اکبر راشد ،مولانا قاری عبدالرشید اور دیگر علماءکرام بھی موجود تھے ۔

Latest from Blog